السلام علیکم
کیا میت کے نہلانے کی اجرت مانگ سکتے ہیں
پندرہ سو یا ہزار روپے نیز اگر مانگنا جائز نہیں ہے تو کیا کوئی بنامانگ کر دے تو لے سکتے ہیں یا نہیں
سائل:اصغرعلی مدھیہ پردیش
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ
مستحب یہ ہے کہ نہلانے والا میت کا سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار ہو اور اگر وہ نہ جانتا ہو تو امین اور متقی آدمی غسل دے۔
صورت مسئولہ میں اگر وہاں نہلانے والے کے علاوہ اور دوسرے نہلانے والے بھی موجود ہوں تو نہلانے والا اجرت لے سکتا ہے مگر نہ لینا افضل ہے اور اگر وہاں کوئی دوسرا نہلانے والا موجود نہ ہو تو اُجرت لینا جائز نہیں۔ اگر بنا مانگے دے تو لے سکتا ہے۔
در مختار میں ہے : ( والافضل أن يغسل ) الميت( مجاناً، فإن أبتغي الغاسل الأجر جاز إن كان ثمة غيره، والا لا )" ( ج 3 کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، صفحہ 92) فتاویٰ ہندیہ میں ہے : والافضل أن يغسل الميت مجاناً و إن أبتغي الغاسل الأجر فإن كان هناك غيره يجوز أخذ الأجر والا لم يجر" (ج 1 کتاب الصلاۃ، الباب الحادی والعشرون في الجنائز، الفصل الثاني، صفحہ 160/159)بہار شریعت جلد اول میں ہے : اگر وہاں اس کے سوا اور بھی نہلانے والے ہوں تو نہلانے پر اجرت لے سکتا ہے مگر افضل یہ ہے کہ نہ لے اور اگر کوئی دوسرا نہلانے والا نہ ہو تو اُجرت لینا جائز نہیں۔ ( حصہ 4 صفحہ 812)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی، خادم سعدی دار الافتاء، متوطن : نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الہند
*21/ رجب المرجب 1442ھ*
*6/مارچ2021ء*
*_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

