اعلیٰ حضرت یا علماء کی شان میں گستاخی کرنا کیسا ہے
_اَلسَّــلَامْ وَعَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ_
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ اگر کوئی پیر صاحب سرکار اعلی حضرت کی شان میں گستاخی کرے تو ایسے پیر صاحب کے متعلق شرعاً کیا حکم ہوگا مع حوالہ جواب عنایت فرماکر
سائل : نظام اختر
____________________
وعلیکم اَلسَلامُ وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوھاب
اگر پیر صاحب حضور اعلیٰ حضرت کی شان میں اس وجہ سے گستاخی کرتے ہیں کہ وہ عالم دین ہے تو یہ توہین ہے کہ یہ توہین فی الواقع علم دین کی ہوگی جو ضرورکفر ہے جیساکہ مجمع الانہر میں ہے والاستخفاف بالإشراف والعلماءكفر۔(ج 1صفحه 195)
اسی میں ہے : من قال لعالم عويلم على وجه الاستخفاف كفر. جو کسی عالم دین کو تحقیر کے طور پر "مولویا"کہے کافر ہوجائے( ج 1صفحه 695)
اگر پیر صاحب علم دین کی وجہ سے گستاخی نہ کرے بلکہ ذاتی رنجش یااپنے دینوی مفاد کے لئے ہو تو کفر نہیں صرف حرام و گناہ ہے کسی عالم دین سےبلا وجہ ذاتی دشمنی رکھنا جائز نہیں ہے
حدیث شریف میں ہے : من اذي مسلما فقد اذاني و من اذاني فقد اذي الله. جس نے کسی مسلمان کو تکلیف دی گویاکہ اس نے مجھے تکلیف دی اور جس نے مجھے تکلیف دی گویا کہ اس نے اللہ کو تکلیف دی(کنز العمال ج16 صفحه 10)
اگر پیر صاحب اعلی حضرت امام احمد رضا خان کانام سنکر چڑجانے کی وجہ سے گستاخی کرتے ہیں تو خوف ہے کہ پیر صاحب کفر پر مرے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے : من أبغض عالما من غير سبب خيف عليه الكفر۔.جو کسی عالم دین سے بغیر کسی سبب ظاہر کے بغض رکہے تو اس پر کفر کا خوف ہے(کتاب السیر الجزء الثانی صفحہ 270)
اسی میں ہے: ويخاف عليه الكفر إذا شتم عالما أو فقيهامن غير سبب.اور اگر بغیر سبب کےکسی عالم دین یا فقیہ پر ستم کیا یعنی بدگوئ سے یاد کیا تو اس پر کفر کا خوف ہے
(كتاب السير الجزء الثاني صفحه 270)
والــلـہ تــعــالــیٰ اعــلــم
____________
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت علامہ ومولانا مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی، خادم سعدی دار الافتا، متوطن : نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور بنگال
*۲۴ شعبان المعظم ۱۴۴۰ ھ بمطابق ۳۰ اپریل ۲۰۱۹ بروز منگل*
*📞+918793969359*
_____________
