السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے خالدہ سے زنا کیا پھر زید خالدہ کی بیٹی سے نکاح کیا کیا یہ نکاح شرعاً جائز ہے اور اس سے نکاح ہوا یا نہیں رہنمائی فرما کر جواب عنایت فرمائیں
المستفتی محمد حافظ عرفان ( بہار )
============================
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الجبار
صورت مسئولہ میں جبکہ زید نے خالدہ سے زنا کیا تو خالدہ کی اصول و فروع زید پر ہمیشہ کے لئے حرام ہوگئی اور اس سے نکاح کرنا شرعاً جائز نہیں اگر نکاح کرلیا ہو تو زید پر لازم ہے کہ ایک دوسرے سے فوراً جدا ہو جائے اور توبہ و اِستغفار کرے
درمختارمع ردالمحتار میں ہے:وحرم أصل مزنيته و ممسوسته بشهوة والمنظور الي فرجها الداخل وفروعهن ، و حرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا و رضاعا. ترجمہ: مزنیہ کی اصل اور اس کا فروع حرام ہے اور جس کو شہوت کے ساتھ مساس کیا ہو اور فرج داخل کی طرف دیکھا ہو شہوت سے تو اس کی اصل و فروع حرام ہے، اور عورت کی اصول و فروع زانی پر حرام ہے خواہ نسبی ہو یا رضاعی ہو۔( ج4 کتاب النکاح فصل فی المحرمات صفحہ 108)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے : فمن زني بإمرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها و أن سفلت۔ترجمہ: جس نے عورت کے ساتھ زانا کیا تو اس پر اسکی ماں حرام ہے اگر چہ کتنے اوپر کے درجے ہو اور اسکی بیٹی اگر چہ کتنے نیچے درجے کے ہو۔(ج1 القسم الثانی المحرمات بالصہریۃ صفحہ 274)
ہدایہ اولین میں ہے: ومن زني بإمرأة حرمت عليه أمها وبنتها . ترجمہ: اور جس نے کسی عورت سے زنا کیا اس پر اسکی ماں اور اسکی حرام ہے۔ (کتاب النکاح صفحہ 309)
واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم بالصواب
===========================
_کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ_
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن : نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور ،بنگال
*27/ محرم الحرام 1441ھ*
*27/ ستمبر 2019 ء*
*_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_


ماشاءالله
ReplyDelete