تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

Roze ki halat me apni bibi se hambistiri kare to uskeliye kiya hukme hai...روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے ہمبستری کرے تو اس کے لئے کیا حکم ہے ؟؟

0

Roze ki halat me apni bibi se hambistiri kare to uskeliye kiya hukme hai...

 

 روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے ہمبستری کرے تو اس کے لئے کیا حکم ہے ؟

السلام علیکم و رحمتہ الله و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کے زید ماہ رمضان میں روزہ رکھا تھا روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے ہمبستری کر لیتا ہے زید کا کہنا ہے
روزہ کتنا رکھنا ہے فدیہ میں کیا بہتر ہےدونوں صورت جواب عنایت فرمائے

 سائل: محمد شاہدرضا برکاتی

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ
زید عمدا اپنی بیوی سے ہمبستری کیا تو اس صورت میں روزہ کی قضا اور کفارہ دونوں لازم ہیں۔روزہ توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ ممکن ہو تو ایک رقبہ یعنی باندی یا غلام آزاد کرے اور یہ نہ کر سکے مثلاً اس کے پاس نہ لونڈی غلام ہے، نہ اتنا مال کہ خریدے یا مال تو ہے مگر رقبہ میسر نہیں جیسے آج کل یہاں ہندوستان میں، تو پے در پے ساٹھ روزے رکھے، یہ بھی نہ کرسکے تو ساٹھ  60  مساکین کو بھر بھر پیٹ دونوں وقت کھانا کھلائے اور روزے کی صورت میں اگر درمیان میں ایک دن کا بھی چھوٹ گیا تو اب سے ساٹھ  60 روزے رکھے، پہلے کے روزے محسوب نہ ہوں گے اگرچہ اُنسٹھ 59 رکھ چکا تھا، اگرچہ بیماری وغیرہ کسی عذر  کے سبب چُھوٹا ہو، مگر عورت کوحیض آجائے تو حیض کی وجہ سے جتنے ناغے ہوئے یہ ناغے نہیں شمار کیے جائیں گے یعنی پہلے کے روزے اور حیض کے بعد والے دونوں  مِل کر ساٹھ 60 ہو جانے سے کفارہ ادا ہوجائے گا۔۔

قرآن مجید میں ہے : فَتَحۡرِيرُ رَقَبَةٖ مِّن قَبۡلِ أَن يَتَمَآسَّاۚ ذَٰلِكُمۡ تُوعَظُونَ بِهِۦۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِيرٞفَمَن لَّمۡ يَجِدۡ فَصِيَامُ شَهۡرَيۡنِ مُتَتَابِعَيۡنِ مِن قَبۡلِ أَن يَتَمَآسَّاۖ فَمَن لَّمۡ يَسۡتَطِعۡ فَإِطۡعَامُ سِتِّينَ مِسۡكِينٗاۚ. ترجمہ : تو ان پر لازم ہے ایک بردہ آزاد کرنا قبل اس کے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں یہ ہے جو نصیحت تمہیں کی جاتی ہے ، اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے ،پھر جسے بردہ نہ ملے تو لگاتار دو مہینے کے روزے قبل اس کے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں پھر جس سے روزے بھی نہ ہو سکیں تو ساٹھ مسکینوں کا پیٹ بھرنا۔( پارہ 28 سورہ مجادلہ آیت3/4 ) ۔صحیح بخاری شریف میں ہے :ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال:" بينما نحن جلوس عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جائه رجل، فقال: يا رسول الله، هلكت، قال: ما لك؟ قال: وقعت على امراتي وانا صائم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل تجد رقبة تعتقها؟ قال: لا، قال: فهل تستطيع ان تصوم شهرين متتابعين؟ قال: لا، فقال: فهل تجد إطعام ستين مسكينا؟ قال: لا، قال: فمكث النبي صلى الله عليه وسلم فبينا نحن على ذلك، اتي النبي صلى الله عليه وسلم بعرق فيها تمر والعرق المكتل، قال: اين السائل؟ فقال: انا، قال: خذها فتصدق به، فقال الرجل: اعلى افقر مني يا رسول الله، فوالله ما بين لابتيها يريد الحرتين اهل بيت افقر من اهل بيتي، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم حتى بدت انيابه، ثم قال: اطعمه اهلك".( کتاب الصوم، باب إذا جامع فی رمضان، ولم یکون لہ شئی، فتصدق علیہ فلیکفر، صفحہ 332)۔۔

(ا)فدیہ کا حکم اس وقت ہے کہ اگر وہ اتنے ضعیف العمر اور کمزور ہو چکے ہوں کہ ضعف و کمزور سے روزہ رکھنے کی قدرت نہ رہے اور آئندہ قوت حاصل ہونے کی امید بھی نہ ہو اس کو شیخ فانی کہتے ہیں اور وہ ہر روزے کا فدیہ یہ دے کہ دونوں وقت کا ایک مسکین کو پیٹ بھر کھانا کھلانا یا نصف صاع گیہوں یا گیہوں کا آٹا یا اس سے دونے جو یا اس کی قیمت بطور فدیہ دے تو کفارہ ادا ہو جائے گا۔  قرآن مجید میں ہے: فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ١ؕ وَ عَلَى الَّذِيْنَ يُطِيْقُوْنَهٗ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِيْنٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَّهٗ وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْن ۔ ترجمہ: پھر تم میں جو کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو، وہ اور دنوں میں گنتی پوری کر لے اور جو طاقت نہیں رکھتے، وہ فدیہ دیں۔ایک مسکین کا کھانا پھر جو زیادہ بھلائی کرے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے اور روزہ رکھنا تمھارے لیے بہتر ہے، اگرتم جانتے ہو۔ ( پارہ2 سورہ بقرہ آیت 184)۔بحر الرائق فی شرح کنز الدقائق میں ہے : الشيخ الفانى وهو يفدى۔ یعنی شیخ فانی کے لئے فدیہ ادا کرے(ج 2کتاب الصوم صفحہ 70)قدوری میں میں ہے : والشيخ الفانى الذى لا يقدر على الصيام يفطر و يطعم لكل يوم مسكينا كلما يطعم فى الكفارات۔ ترجمہ:اور بہت بوڑھا شخص جو روزہ رکھنے پر قادر نہ ہو وہ افطار کرےاور ہر دن ایک مسکین کو اتنا کھانا کھلائے جتنا کفارات میں کھلایا جایاکرتا ہے(کتاب الصوم صفحہ 273)۔

واللہ تعالیٰ اعلم

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال الہند
*20/ ربیع الاول 1442ھ*
*7/ نومبر 2020ء *
*_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad