السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ متولی، ٹرسٹیاں کا مسجد کا جمع شدہ رقم کو اپنے خرچ میں لانا کیسا ہے پھر بعد میں مسجد میں دے دینا یہ شرعاً کیسا ہے
سائل : محمد کوثر
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالی
مسجد کی جمع شدہ رقم اپنے خرچ میں لانا پھر اپنا کام نکال کے دے دینا یہ امانت میں خیانت ہے اس طرح کرنا حرام ہے فرض ہے کہ توبہ واستغفار کرے
فتاویٰ رضویہ میں ہے: مسجد خواہ غیر مسجد کسی کی امانت اپنے صرف میں لانا اگرچہ قرض سمجھ کر ہوحرام وخیانت ہے توبہ واستغفار فرض ہے اور تاوان لازم پھر دے دینے سے تاوان اداہوگیا، وہ گناہ نہ مٹا جب تک توبہ نہ کرے۔ ( جلد 16 صفحہ 489/488)
واللہ تعالیٰ اعلم
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
_کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ_
حــضـــرت عـــلامــہ و مـــولانــا مفتی محمــــــــد مـظـہـر حــسـین سـعــدی الـقــادری عـفـی عــنـہ صـاحـب قبـلـہ مـدظلــہ الـعالـی والـنـوارنــی،خــادم سعدی دارالافـتـاء،متوطن: نل باڑی، سوناپورہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الـھـــــنــد،
*5/ ریبع الاخر 1441ھ*
*3/ دسمبر 2019ء*
*_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
