تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

Kiya har naya kam gumrahi hai? _______ کیا ہر نیا کام گمراہی ہے؟

0
Kiya har naya kam gumrahi hai?



 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

 مفتی صاحب اس بارے میں رہنمائی فرماٸیں،کہ مطلقا بدعت سے بدعت سیّٸہ مراد ہوتا ہے؟ بحوالہ براۓ کرم

 

سائل :  مولانا احسان رضا

 〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ تعالی 

بدعت کی تین قسمیں ہیں(1) بدعت سئیہ ( 2) بدعت حسنہ ( 3) بدعت مباحہ۔ مسلم شریف میں ہے :  عن جابر بن عبد الله ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خطب احمرت عيناه وعلا صوته واشتد غضبه، حتى كانه منذر جيش، يقول: " صبحكم ومساكم "، ويقول: " بعثت انا والساعة كهاتين، ويقرن بين إصبعيه السبابة والوسطى "، ويقول: " اما بعد فإن خير الحديث كتاب الله، وخير الهدى هدى محمد، وشر الامور محدثاتها، وكل بدعة ضلالة "، ثم يقول: " انا اولى بكل مؤمن من نفسه، من ترك مالا فلاهله، ومن ترك دينا او ضياعا فإلي وعلي ".۔( باب تَخْفِيفِ الصَّلاَةِ وَالْخُطْبَةِ)۔


اس حدیث پاک میں ہے : كل بدعة ضلالة۔ اور ہر بدعت گمراھی ہے اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ یعنی ایسی نئی بات نکالی جو کتاب و سنت میں نہ تو صراحت مذکور ہو۔ اور نہ ہی قواعد استنباط اور اجماع وقیاس سے اخذ کی گئی ہو ۔اور نہ ہی کتاب نے اس کی صحت کی تصدیق کی ہو اور نہ ہی ہمارے علمائے کرام نے صراحت کی ہو  تو جو ان اصول و قواعد کے خلاف ہو اسے بدعت ضلالت کہتے ہیں ورنہ وہ بدعت حسنہ ہے ان میں سے بعض کا اختیار کرنا واجب وضروری ہے جیسے علم صرف ونحو کا سیکھنا۔

فتاویٰ رضویہ میں ہے: ردالمحتار میں ہے : صاحب بدعة ای محرمة والا فقد تکون واجبة کنصب الادلة للرد علی اھل الفرق الضالة وتعلم لنحو المفھم للکتاب والسنة ومندوبة کاحداث نحو رباط ومدرسة و کل احسان لم یکن فی الصدر الاول ومکروہة کزخرفة المساجد ومباحة کالتوسع بلذیذ المأکل والمشارب الصیاد کمافی شرح جامع الصغیر للمناوی عن تھذیب النوی ومثله فی الطریقة المحمدیة للبرکوی ۔ ترجمہ: صاحبِ بدعت محرمہ ہوگا ورنہ کبھی بدعت واجبہ ہوتی ہے جیسے کہ گمراہ فرقوں کی گمراہی کا ردکرنے کے لئے دلائل قائم کرنا اور علم نحو کا سیکھنا جو کتاب وسنت کی تفہیم کے لئے ضروری ہے اور کبھی مستحب ہوگی جیسے کہ سرائے اور مدرسہ اور ہر نیکی کا کام جوپہلے دور میں نہ تھا، اور کبھی مکروہ ہوگی جیسے مساجد کو مزین کرنا، اور مباح ہوگی جیسے کھانے پینے اور لباس میں وسعت اختیار کرنا جیساکہ امام مناوی نے شرح جامع صغیر میں تہذیب نوی سے بیان کیا، اور برکوی کی طریقۂ محمدیہ میں بھی اسی طرح ہے۔ (ج 1 باب الامامۃ، مطلب البدعۃ خمسۃ اقسام، مطبوعہ مصطفی البابی مصر، صفحہ 414) امام ابنِ حجر فتح المبین میں فرماتے ہیں :الحاصل ان البدعة الحسنة متفق علی ندبھا وعمل المولد واجتماع الناس له کذلک۔حاصل یہ ہے کہ بدعت حسنہ کے مندوب ہونے پر اہل علم کا اتفاق ہے ، میلاد شریف کرنا اور اس کے لئے لوگوں کا اجتماع بھی بدعتِ حسنہ ہی ہے۔(جلد 8 صفحہ 420)

مزید تفصیل کیلئے اشعۃ اللمعات اُردو جلد اول صفحہ 422) پر دیکھیں۔

 

 واللہ تعالیٰ اعلم

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

 کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حــضـــرت مفتی محمــــــــد مـظـہـر حــسـین سـعــدی رضوی، خــادم سعدی دار الافـتـاء،متوطن : نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الـھـــــنــد۔

*27/ شعبان المعظم 1441ھ* 

*22/ اپریل 2020 ء*

 *_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_ 

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad