طلاق شدہ عورت کے بچوں کا خرچ کن پر ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ہذا میں کہ کسی بندے نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور اس میں سے اس کی دو بچیاں بھی ہیں اور اس عورت نے دوسری شادی کر لی ہے اور بچیاں بھی اس کے پاس ہیں
کیا ان بچیوں کا خرچہ والد کے ذمہ ہے اگر ہے تو کتنی عمر تک
قرآن وسنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
بینواوتوجروا
قاری محمد اطھر قریشی اٹک پنجاب پاکستان
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
الجواب بعونہ تعالیٰ
ہاں پرورش کا خرچ والد پر ہے جبکہ اولاد کے پاس مال نہ ہو۔ اگر مال ہو اسی کے مال سے خرچ کیا جائے گا۔مگر بالغ ہونے کے بعد والد پر نفقہ واجب نہیں ہے اب اگر اس کا جی چاہے بطور تطوع واحسان دے۔فتاویٰ ہندیہ میں ہے : نفقة الاولاد الصغار علي الأب لا يشاركه فيها أحد. ( ج1الفصل الرابع فی نفقۃ الاولاد صفحہ 560) ہدایہ اولین میں ہے : نفقة الاولاد الصغار علي الأب۔ ( فصل فی نفقۃ الاولاد الصغار صفحہ 444)۔۔
واللہ تعالیٰ اعلم
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی،خادم سعدی دار الافتاء، متوطن : نل باڑی، سوناپور اتردیناجپور ویسٹ بنگال الہند۔
*20/ ربیع الاخر 1442ھ*
*6/ دسمبر 2020ء*
*_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

