السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مندرجہ مسئلہ میں کہ امام تشهد سے فارغ ہو کر قعده اولی سے تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہوا اور مقتدیوں میں سے کوئی شخص تشهد پڑھنا بھول گیا تھا یہاں تک کہ سب لوگ کھڑے ہو گئے تو اب وہ تشہد پڑھے یا کھڑا ہو جائے؟
سائل : بندئہ خدا بینوا توجروا
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالی
صورت مسئولہ میں مقتدی پر واجب ہے کہ وہ تشہد کو پورا کرے اگر چہ امام کھڑا ہو چکا ہو۔فتاویٰ ہندیہ میں ہے : و يجب التشهد في القعدة الأخيرة و كذا في القعدة الأولى و هو الصحيح هكذا في السراج الوهاج، وهو الأصح كذا في المحيط السرخسي"(ج1/ کتاب الصلاۃ،الباب الرابع صفحۃ الصلاۃ، الفصل الثانی فی واجبات الصلاۃ، صفحہ 78)اسی میں ہے :وقال الإمام قبل أن يتم المقتدي أو سلم الإمام في آخر الصلاة فبل أن يتم المقتدي التشهد فالمختار أن يتم التشهد كذا في الغياثية" (ج1/کتاب الصلاۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل السادس، صفحہ 99)فتاویٰ رضویہ میں ہے: ہر صورت میں پوری کرلے اگرچہ اس میں کتنی ہی دیرہوجائے لان التشھد واجب والواجب لایترک لسنۃ والمسئلۃ منصوص علیھا فی الخانیۃ وغیرھا فی کتب العلماء (تشہد واجب ہے اور واجب کو کسی سنت کی وجہ سے ترک نہیں کیاجاسکتا اس مسئلہ پرخانیہ اور دیگر علماء کی کتب میں نص موجود ہے۔( جلد 7/ صفحہ 52)۔بہار شریعت جلد اول میں ہے: قعدۂ اُولیٰ میں امام تشہد پڑھ کر کھڑا ہوگیا اور بعض مقتدی تشہد پڑھنا بھول گئے، وہ بھی امام کے ساتھ کھڑے ہوگئے، تو جس نے تشہد نہیں پڑھا تھا وہ بیٹھ جائے اور تشہد پڑھ کر امام کی متابعت کرے،اگرچہ رکعت فوت ہوجائے۔( حصہ سوم صفحہ 592)۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باری، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الہند۔
*2/ رجب المرجب 1442ھ*
*15/فروری 2021 ء*
*_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

