السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ
زکوة کی رقم حیلئہ شرعی کرنے کے بعد اس رقم سے افطار کرا سکتے ہیں کیا اس طرح افطار کرانے والے کو ثواب ملےگا؟
جواب جلد عنایت فرمائیں کرم ہوگا
المستفتی : پیرزادہ محمد احمد رضا نوری ۱۶ رضا نگر اجین مدھیہ پردیش
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ
زکوٰۃ کے اصل مستحقین غرباء ومساکین ہیں جن کا ذکر قرآن مجید میں ہے: اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِيْنِ وَ الْعٰمِلِيْنَ عَلَيْهَا الخ۔۔۔ ( پارہ 10 سورہ توبہ آیت60) صورت مسئولہ میں زکوة کی رقم کو حیلئہ شرعی کرنے کے بعد اس رقم سے افطاری کرانا درست نہیں ہے کیونکہ وغرباء اور مساکین کے حق کو مارنا ہے یہاں تک فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اس اہم ترین ضرورت و مجبوری کی وجہ سے مدرسہ عربیہ کے لئے حیلہ کی اجازت دی، نہ کہ دوسرے دینی کاموں کے لئے یہاں تک کہ مسجد میں بھی نکالنے کی اجازت نہیں فقہ کا قاعدئہ کلیہ ہے : الضرورات تبيح المحظورات" (الاشباہ والنظائر، القاعدۃ الخامسۃ، الضرر یزال، صفحہ 73)۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کتبـــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت علامہ مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی،صاحب قبلہ، خادم سعدی دار الافتاء، متوطن: نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور،ویسٹ بنگال، الہند۔
مؤرخہ:(۲۴) رمضان المبارک ۲٤٤١ھ بروز؛ جمعہ،
*, رابطــــہ نمبــــر ....⇩⇩*
*📲+91 87939 69359*

