السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علماۓ دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی کے پاس چار (4) تولہ سونا ہو اسکی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت سے زائد ہو رہی ہے تو کیا اسکی بھی زکوٰۃ ادا کی جائے گی
سائل : ذاکر حسین
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ
صورت مسئولہ میں صرف سونا ہی ہو اور سونے کے علاوہ کوئی مال زکوٰۃ چاندی، تجارت کا سامان اور رقم وغیرہ بھی نہ ہو مگر سونا بیچنے سے ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچ جائے تب بھی شخص مذکور پر زکوٰۃ فرض نہیں،قیمت کا کوئی اعتبار نہیں چاہے کم ہو یا زیادہ۔ کیونکہ زکوٰۃ فرض ہونے کے لئے نصاب کا مکمل ہونا شرط ہے اور سونے کا نصاب ساڑھے سات تولے ہے۔ تنویر الابصار مع در المختار میں ہے : نصاب الذهب عشرون مثقالا، و قيل يفتي في كل بلد بوزنهم، والمعتبر وزنهما أداء وجوباً و لا قيمتهما" ترجمہ : سونے کا نصاب بیس مثقال ہے، اور کہا گیا ہے کہ ہر شہر میں ان کے وزن کے اعتبار سے فتویٰ دیا جائے گا، زکوٰۃ کی ادائیگی کے واجب ہونے میں دونوں کا وزن معتبر ہوتا ہے دونوں کی قیمت معتبر نہیں ہوتی۔(ج 3/ کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ المال، صفحہ 224/227)اسی میں ہے: و سببه أي سبب افتراضها ملك نصاب" ترجمہ : زکوٰۃ فرض ہونے کا سبب مالک نصاب ہے( ج3/ کتاب الزکاۃ،صفحہ 173) فتاویٰ رضویہ میں ہے: سونے کی نصاب ساڑھے سات تو لے ہے اور چاندی کی ساڑھے باون تو لے۔( جلد 10/ صفحہ 85) بہار شریعت جلد اول میں ہے: سونے کی نصاب بیس ۲۰ مثقال ہے یعنی ساڑھے سات تولے اور چاندی کی دو سو ۲۰۰ درم یعنی ساڑھے باون تولے یعنی وہ تولہ جس سے یہ رائج روپیہ سوا گیارہ ماشے ہے۔ سونے چاندی کی زکاۃ میں وزن کا اعتبار ہے قیمت کا لحاظ نہیں،مثلاً سات تولے سونے یا کم کا زیور یا برتن بنا ہو کہ اس کی کاریگری کی وجہ سے دو سو ۲۰۰ درم سے زائد قیمت ہو جائے یا سونا گراں ہو کہ ساڑھے سات تولے سے کم کی قیمت دو سو درم سے بڑھ جائے، جیسے آج کل کہ ساڑھے سات تولے سونے کی قیمت چاندی کی کئی نصابیں ہوں گی، غرض یہ کہ وزن میں بقدر نصاب نہ ہو تو زکاۃ واجب نہیں قیمت جو کچھ بھی ہو۔( حصہ 6/ صفحہ 902)۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
_کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ_
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی، خادم سعدی دار الافتاء ،متوطن: نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الہند۔
23/ رمضان المبارک 1442ھ
6/ مئ 2021ء
*_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰


اسلام علیکم حضرت اگر کسی کے پاس چارتولہ سونہ ہو اور تین تولہ چاندی ہو تو کیا وہ مالکے نصاب ہےاور اس پر زکوة فرض
ReplyDelete