السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسلمانوں کو عاشورہ میں رنج وغم کرنا جائز ہے یا نہیں؟
*🔸سائل: بندئہ خدا🔸*
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ
فتاویٰ رضویہ میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ والرضوان فرماتے ہیں : اہل سنت وجماعت کا مدار ایمان حضور سید المرسلین صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت ہے جبتک اپنے ماں، باپ، اولاد، تمام جہان سے زیادہ حضور کی محبت نہ رکھے مسلمان نہیں، خود حضور اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: لا یؤمن احد کم حتی اکون احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین" تم میں کوئی مسلمان نہیں ہوتا جب تک میں اسے اس کے ماں باپ اور اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ پیارا نہ ہوں۔ اور محب کو محبوب کی ہر شے عزیز ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی گلی کا کتا بھی۔حضرت مولانا قدس سرہ مثنوی شریف میں حضرت مجنوں رحمہﷲ تعالیٰ کی حکایت تحریر فرمائی کہ کسی نے ان کو دیکھا کمال محبت کے طور پر ایک کتے کے بوسے لے رہے ہیں، اعتراض کیا کہ کتا نجس ہے چنیں ہے چناں ہے۔ فرمایا نہیں جانتا۔کاین طلسم بستہ مولیٰ ست ایں پاسبان کوچہ لیلیٰ ست ایں" جیسے یہ ﷲ کی بنائی ہوئی تصویر ہے، یہ(کتا) لیلیٰ کی گلی کا چوکیدار ہے۔ یہ کتا لیلیٰ کی گلی کا ہے محبان صادق کاجب دنیا کے محبوبوں کے ساتھ یہ حال ہے جن میں ایک حسن فانی کا کمال سہی ہزاروں عیب ونقص بھی ہوتے ہیں، توکیا کہنا ہے ہمارے محبوب صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا جنہیں تمام اوصاف حمیدہ میں اعلی کمال، اور جن کا ہر کمال ابدی اور لازوال اور جو ہرعیب ونقص سے منزہ وبے مثال، ان کا ہر علاقہ والا سنی کے سر کا تاج ہے، صحابہ ہوں خواہ ازواج خواہ اہلبیت رضوان ﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین۔ پھریہ کہنا ہے ان کا جو حضور کے جگر پارے اور عرش کی آنکھ کے تارے ہیں، رسول ﷲ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:حسین منّی وانا من حسین، احب ﷲ من احب حسینا، حسین سبط من الاسباط"۔حسین میرا اور میں حسین کا، ﷲ دوست رکھے اسے جو حسین کو دوست رکھے،حسین ایک نسل نبوت کی اصل ہے۔یہ حدیث کس قدر محبت کے رنگ میں ڈوبی ہوئی ہے، ایک بار نام لے کر تین بارضمیر کافی تھی مگر نہیں ہر بار لذت محبت کے لئے نام ہی کا اعادہ فرمایا، کما قالوا فی قول القائل۔تا ﷲ یاظبیات القاع قلن لنا الیلای منکن ام لیلیٰ من البشر" (خدا کی قسم اے ہموار زمین کے ہرنوں! ہمیں یہ بتادو کیا لیلیٰ تم میں سے ہے یا انسانوں میں سے ہے ) کونسا سنی ہوگا جسے واقعہ ہائلہ کربلا کا غم نہیں یا اس کی یاد سے اس کا دل محزون اور آنکھ پرنم نہیں، ہاں مصائب میں ہم کو صبر کا حکم فرمایا ہے، جزع فزع کو شریعت منع فرماتی ہے، اور جسے واقعی دل میں غم نہ ہو اسے جھوٹا اظہار غم ریاء ہے اور قصداً غم آوری وغم پروری خلاف رضا ہے جسے اس کا غم نہ ہو اسے بیغم نہ رہنا چاہئے بلکہ اس غم نہ ہونے کا غم چاہئے کہ اس کی محبت ناقص ہے اور جس کی محبت ناقص اس کا ایمان ناقص۔( جلد 24 صفحہ 487/486)۔
*🔹وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم🔹*
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ_
حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی،خادم سعدی دار الافتا، متوطن: نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند
*10/ محرم الحرام 1443ھ*
*20/ اگست2021ء*
*_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

