السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ جان بوجھ کر نماز قضا کرنا کیسا ہے؟؟
المستفتی : محمد زاہد عالم
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : قضا ہو جانے کے یہی معنی ہیں کہ شرعاً جو وقت مقرر فرمایا گیا تھا وہ وقت ختم ہو جائے، نماز کے لئے شرعا اوقات متعین ہیں اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : اِنَّ الصَّلوٰةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا" ترجمہ : بیشک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے( سورہ نساء آیت 103)۔سنن ترمذی میں ہے : ان للصلوٰۃ أولاً و آخرًا، و ان اول وقت الفجر حین یطلع الفجر، و ان آخر وقتھا حین تطلع الشمس" ترجمہ : بیشک ہر نماز کے لئے اول واخر ہے اور بیشک نماز صبح کا اول وقت طلوع فجر کے وقت ہے اور اس کا آخر طلوع شمس پر ہے( کتاب الصلوٰۃ، عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صفحہ 62)۔
صورت مسئولہ میں جس شخص نے جان بوجھ کر نماز نہ پڑھی یہاں تک کہ دوسری نماز کا وقت آگیا تو یقینا گنہ گار ہوگا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّيْنَ۔اَلَّـذِيْنَ هُـمْ عَنْ صَلَاتِـهِـمْ سَاهُوْنَ " ترجمہ : تو ان نمازیوں کی خرابی ہے، جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں (سورہ ماعون آیت 5)۔صحیح المسلم میں ہے : أما انه لیس فی النوم تفریط، انما التفریط علی من لم یصلی الصلوٰۃ حتی یجئ وقت الصلوٰۃ الاخری " ترجمہ : سو جانے کی وجہ سے نماز رہ گئی تو گناہ نہیں لیکن جس شخص نے جان بوجھ کر نماز نہ پڑھی حتی کہ دوسری نماز کا وقت آگیا تو یقینا گنہ گار ہوگا ۔( کتاب المساجد، باب قضاء الصلوٰۃ الفائتۃ، صفحہ313 )۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن : نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور، بنگال
19/ شعبان المعظم 1443ھ
23/ مارچ 2022ء
*_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰