شوہر کی بات بیوی نہ مانے شوہر کہاں تک جا سکتا ہے؟؟
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے متعلق کہ زید اور ہندہ کی پہلی شادی ہوچکی تھی اسکے بعد ہندہ کی بہن اپنے سگے ماموں سے شادی کر لی زید اس شادی کو حتی الامکان روکنے کی کوشس کی اسکے باوجود وہ لوگ نہیں رکے اب زید اپنی بیوی کو ان لوگوں سے کسی طرح کے تعلقات رکھنے سے منع کئے جیسے بات چیت یا آنا جانا لیکن اسکی بیوی نہیں مان رہی ہے اب زید کا کہنا ہے کہ از روئے شرع اپنی بیوی کے تعلق سے کس حدتک جا سکتا ہے مدلل ومفصل جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں خداحافظ فقط والسلام
المستفتی : محمد غوث باشا نیلور آندھرا پردیش انڈیا
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : صورت مسئولہ میں شوہر کو تا حد قدرت نہی عن المنکر واجب ہے شوہر پر فرض ہے کہ اپنی بیوی کو فسق سے روکے، شوہر اپنی بیوی کو غیر شرعی امور سے روکنے کے لئے مار سکتا ہے۔اگر پھر بھی بیوی نہ مانے تو شوہر پر کوئی الزام نہیں۔قرآن مجید میں ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا "۔ ترجمہ: اےایمان والو ! بچاؤ اپنی جانوں کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے۔(پارہ 28 سورہ تحریم آیت6 )۔دوسری جگہ ہے : وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى " ترجمہ: کوئی بوجھ اُٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا ( سورہ انعام آیت 164)صحیح بخاری میں ہے :ان عبد الله بن عمر يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته، الإمام راع ومسئول عن رعيته، والرجل راع في اهله وهو مسئول عن رعيته، والمراة راعية في بيت زوجها ومسئولة عن رعيتها، والخادم راع في مال سيده ومسئول عن رعيته"، قال: و حسبت ان قد قال والرجل راع في مال ابيه ومسئول عن رعيته، وكلكم راع ومسئول عن رعيته. ترجمہ:تم سب اپنے متعلقین کے سردار وحاکم ہو اور ہرحاکم سے روزِ قیامت اس کی رعیت کے باب میں سوال ہوگا ۔عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اور اس سے اسکی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ ابن عمررضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگراں ہے اور اسکی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا اور تم میں سے ہر شخص نگراں ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔(ج1 باب الجمعۃ فی القرٰی والمُدن صفحہ 122)۔رد المحتار میں ہے: لہ ضرب زوجتہ علی ترک الصلاۃ و کذاعلی ترک الزینۃ و غسل الجنابۃ وعلی خروجھا من المنزل وترک الاجابۃ الی فراشہ (الی ) وان الضا بط ان کل معصیہ لا حدفیھا فللزوج والمولیٰ التعزیر ۔ترجمہ:عورت نماز تر ک کرے شوہر بیوی کو مار سکتا ہے اسی طرح جب وہ زینت ترک کرے اور غسل جنابت نہ کرے اور جب وہ گھر سے نکل جا ئے اور جب اسے بستر پر آنے کی دعوت دے وہ نہ آئے۔ اور ضابطہ یہ ہے کہ ہر ایسی معصیت جس میں حد نہ ہو شوہر اور آقا اس میں تعزیر لگا سکتا ہے(جلد9/کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع ،صفحہ 611)۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
_کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ_
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الہند۔
17/ صفر المظفر 1444ھ
15/ ستمبر 2022ء
_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎