تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

امام صاحب کا نماز میں " لَّآ اِلٰـهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحَانَكَۖ اِنِّـىْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ" پڑھنا جائز نہیں؟

0


امام صاحب کا نماز میں " لَّآ اِلٰـهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحَانَكَۖ اِنِّـىْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ" پڑھنا جائز نہیں؟


رقم الفتوی : 688


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

    کیا فرماتے ہیں علماے کرام ومفتیان شرع متین، 

مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید حافظ قرآن ہے اور وہ دعا میں "لا الہ انت سبحانك إني كنت من الظلمین" کہتا ہے اور بکر ایک عالم دین ہے ان کا کہنا ہے کہ اس آیت کو دعا میں نہیں مانگنا چاہیے

اور حافظ صاحب کا کہنا ہے کہ دعا میں مانگنا چاہیے اس لیے کہ ایک تو قرآن کی آیت ہے دوسری بات حدیث پاک میں اس کی فضیلت آئی ہے ۔ 

   آپ مفتیان عظام کی بارگاہِ کرم میں عریضہ ہے کہ اس کا مدلل و مفصل جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں

                       عین نوازش ہوگی


                فقط والسلام    

        المستفتی : محمد شمشیر علی قادری

کشن گنج بہار

...........................................

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعونہ تعالیٰ : بکر کا کہنا صحیح و درست ہے کہ اس آیت کو بطور دعا پڑھنا اور مقتدی پیچھے آمین کہیں جائز نہیں البتہ کوئی شخص کسی پریشانی میں مبتلا ہو تو اس آیت کو بطور وظیفہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرے تو وہ دعا کو قبول فرماتا ہے۔تفسیر کبیر میں ہے : لَّآ اِلٰـهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحَانَكَۖ اِنِّـىْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ۔ما دعا بها عبد مسلم قط وهو مكروب إلا استجاب الله دعائه. عن النبي صلى الله تعالي عليه وسلم أنه قال ما من مكروب يدعوا بهذا الدعاء إلا استجيب له.( جلد ہشتم/ صفحہ 182/181)۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔
18/ محرم الحرام 1447ھ

14/ جولائی 2025ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad