رقم الفتوی : 687
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسٔلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک مسجد ہے اور اسی مسجد سے متصل ایک روم ہے جس میں مکتب کی شکل میں ایک مدرسہ چالو کیا گیا ہے اور اس مدرسہ میں علاقے اور محلے کی بچیاں آتی ہیں اور پڑھ کر چلی جاتی ہیں اور اس مدرسہ کو چلانے کے لئے باہر سے آمدنی کے کوئی ذرایٔع بھی نہیں ہے تو ایسی صورت میں اس مدرسے کے نام پر زکوٰۃ اور فطرے کی رقم اصول کرکے مدرسہ میں پڑھانے والی معلمہ کو سیلیری کے طور پر دینا اور بچوں کو کتابیں، اور بیگ وغیرہ خرید کر دینا کیسا ہے بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل : عبداللہ ممبئی
.........................................
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : اگر واقع ہی مکتب میں بچوں کو قرآن شریف اور خالص دینیات کی تعلیم دی جاتی ہو اور زکوٰۃ و فطرہ کی رقم حیلئہ شرعی سے لگائے بغیر بچوں کا مکتب چل نہیں سکتا ہو تو بدرجئہ مجبوری حیلئہ شرعی کرنے کے بعد استعمال کر سکتے ہیں۔ اور معلمہ کو تنخواہ و جملہ مصارف میں خرچ کر سکتے ہیں۔ ہاں اگر بچوں کے فیس سے چل سکتا ہوں تو فیس لے کر چلائیں۔زکوٰۃ و فطرہ کی رقم سے درست نہیں۔مدارس عربیہ میں ضرورت اس لئے پڑی کہ مدارس اسلامیہ کی بقا وتحفظ کا اصل مدار اہل ثروت کی عطیات و خیرات پر ہے اب رفتہ رفتہ اہل ثروت سے دینی حمیت،مالی تعاون اور صدقات نافلہ کا رجحان ختم ہوتا جارہا ہے تو دینی مدارس اسلامیہ کی بقا وتحفظ کی خاطر ہمارے فقہائے کرام نے دینی مدارس اسلامیہ کے لئے زکوٰۃ کی رقم کو حیلہ شرعی کرکے استعمال کرنے کو جائز قرار دیا ہے تاکہ اسلام کے یہ مراکز بر قرار رہیں اور محصل سے لے کر انتظامیہ تک ہر شخص حرام کے ارتکاب سے بچ سکے۔مبسوط میں ہے : ما يتخلص به الرجل من الحرام و يتوصل به الي الحلال. ترجمہ : جس کے ذریعہ انسان حرام سے چھٹکارا پاکر حلال تک پہنچے۔ ( ج 30 صفحہ 230 دار الکتب العلمیۃ بیروت)۔الاشباہ و النظائر میں ہے : التکفین بھا التصدق علی الفقیر ثم ھو یکفن فیکون الثوب لھما کذا فی تعمیر المساجد.ترجمہ : اس کے ذریعہ کفن دینا فقیر پر صدقہ کرنا ہے پھر اس کو کفن دیا جاتا ہے تو ثواب دونوں کو ملے گا ۔ اسی طرح مساجد کی تعمیر بھی۔(ج3/کتاب الحیل، الفصل الثالث، صفحہ 298)فتاوی رضویہ میں ہے : اگر روپیہ بہ نیت زکات کسی مصرف زکات کو دے کر مالک کردیں،وہ اپنی طرف سے مدرسہ کو دے دے تو تنخواہ مدرسین و ملازمین جملہ مصارف میں خرچ ہو سکتا ہے۔(جلد 10/صفحہ 259 )۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

