السلام و علیکم رحمت اللہ برکاتہ کیا فرماتے ہیں علماء دین کہ میت کے پاس قرآن مجید پڑھنا جائز ہے یا نہیں مدلل جواب عنایت
فرمائیں
سائل : بندئہ خدا
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ
میت کے پاس قرآن مجید پڑھنا اس وقت جائز ہے جبکہ سر سے پاؤں تک پورا بدن چھپا ہو ورنہ جائز نہیں۔ اور دور پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔رد المحتار میں ہے : و الظاهر أن هذا أيضا إذا لم يكن الميت مسجي بثوب يستر جميع بدنه، لأنه لو صلى فوق نجاسة على حائل من ثوب أو حصير لا يكره فيما يظهر" أما إذا بعد عنه بالقراءة فلا كراهة" ترجمہ : ظاہر یہ ہے کہ یہ بھی اسی وقت ہے جب میت پر ایسا کپڑا نہ ڈالا گیا ہو جو اس کے پورے بدن کو ڈھانپے، کیونکہ اگر وہ ایسی نجاست پر نماز پڑھے جبکہ نجاست اور اس کے درمیان کپڑا یا چٹائی حائل ہو تو ظاہر ہے اس میں کراہت نہیں۔ رہا جب وہ دور پڑھ رہا ہو تو کوئی کراہت نہیں۔ (مخلصا ج3/کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب فی القراء ۃ عند المیت، صفحہ 85)۔۔
بہار شریعت جلد اول میں ہے : میّت کے پاس تلاوت قرآن مجید جائز ہے جبکہ اسکا تمام بدن کپڑے سے چھپا ہو اور تسبیح و دیگر اذکار میں مطلقاً حرج نہیں۔ ( حصہ 4 صفحہ 809)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن : نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الہند
*25/ رجب المرجب 1442ھ*
*9/ مارچ2021ء*
*_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰


الله آپ کو سلامت رکھے
ReplyDeleteآمین
Delete