تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

Ramzanul mubarak me Mariz ke bare me shariyat ka kiya hukme hai....رمضان کے مہینے میں ڈاکٹر نے صبح وشام خالی پیٹ دوا کھانے کا حکم دیا ہو تو ایسے شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟؟؟

0

Ramzanul mubarak me Mariz ke bare me shariyat ka kiya hukme hai....


 السلام عليكم ورحمة الله تعالی وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دين مندرجہ مسئلہ میں کہ زید نے اپنا آپريشن كرايا ہے جس کے سبب ڈاکٹر نے صبح وشام خالی پیٹ دوا کھانے کا حکم دیا ہے تو دوا نہ کھانے کی صورت میں اور روزه رکھنے کی صورت میں زيد کو کافی ضرر پہنچے گا ارو زید مشقت میں پڑ جائے گا تو ایسی صورت میں وہ روزه نہ رکھ كر اسکی قضا کر سکتا ہے یا نہیں؟

زید ایسا امام ہے کہ عندالشرع لائق قضائے صوم ہے روزہ نہیں رکھتا ہے درصورت مذکورہ زید کی امامت صحیح ہے ؟

بینوا بالدلیل وتوجروا عند الجلیل


سائل : فقیر در رسول محمد زبیر رضا جمالی

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ تعالیٰ

اگر زید واقعی مریض ہے تو شریعت کی طرف سے اسے رخصت ہے کہ وہ بعد شفاء قضاء کرے، اگر زید گرمیوں میں روزے نہیں رکھ سکتیں ہیں تو سردیوں میں رکھ لیں اور اگر اکٹھے نہیں رکھ سکتیں تو علیحدہ علیحدہ رکھ لیں اور اگر بلکل ہی کبھی بھی روزہ نہ رکھنے کی امیدہو کہ جان کی حالت و کیفیت ایسی ہو چکی ہےکہ ضعف میں دن بدن اضافہ ہی ہوگا اور نہ تو اب روزہ رکھنے کی طاقت ہےاور نہ آئندہ اس کی کوئی امید ہے تو اب کفارے کی اجازت ہے پھر اگر فدیہ دینے کے بعد وہ شخص کی صحت روزہ رکھنے کے قابل ہو جائے تو فدیہ کا حکم ختم ہو جائے گا اور وہ شخص کو ان روزوں کی قضا کرنا ہوگا اور ایک روزے کا فدیہ ایک فقیر کو دو وقت پیٹ بھرکھانا کھلانا یا ایک صدقہ فطر کی مقدار رقم فقیر شرعی کو دے دینا ہے۔اگر واقع مذکورہ باتیں پائی جائے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔قرآن مجید میں ہے : فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ ۚ وَعَلَى الَّـذِيْنَ يُطِيْقُوْنَهٝ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِيْنٍ ۖ "۔ترجمہ: تو تم میں جو کوئی بیمار یاسفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا۔اس آیت کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں : اس مراد وہ شخص ہےجس میں اب بھی روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو اور آئندہ آنے کی امید نہ ہو جیسے بہت ضعیف بوڑھا یا مرض موت میں مبتلا اور اگر کفارہ دینے کے بعد طاقت آگئی تو پھر روزہ قضاء کرنا ہوگا ( کنز العمال مع تفسیر نور العرفان پارہ 2 سورہ بقرہ آیت 184)فتح القدیر میں ہے : ( ومن كان مريضا في رمضان فخاف أن صام ازداد مرضه افطر و قضي ( کتاب الصوم صفحہ 357)ہدایہ مع بنایہ میں ہے : ولو قدر على الصوم بعد ما ادي الفدية يبطل حكم الفداءو يجب عليه القضاء ۔ ترجمہ : اور اگر فدیہ دینے کے بعد روزہ رکھنے پر قادر ہو گیا تو فدیہ کا حکم باطل ہو جائے گا اور اس پر روزوں کی قضاء فرض (ج4 کتاب الصوم و من کان مریضا فی رمضان صفحہ 84 )فتاوی رضویہ میں ہے : غرض یہ ھے کہ کفارہ اس وقت ہے کہ روزہ نہ گرمی رکھ سکیں نہ جاڑ میں ،نہ لگاتار نہ متفرق اور جس عذر کے سبب طاقت نہ ہواس عذر کے جانے کی امید نہ ہو (جلد 10 صفحہ 547)۔بہار شریعت جلد اول میں ہے: ہر روزہ کے بدلے میں فدیہ یعنی دونوں وقت ایک مسکین کو بھر پیٹ کھانا کھلانا اس پر واجب ہےیا ہر روزہ کے بدلے میں صدقہ فطر کی مقدار ایک مسکین کو دیدے ( صفحہ 1006)۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

 کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الہند۔  

*5/ رمضان المبارک 1442ھ* 

*18/ اپریل 2021ء*

 *_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_ 

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad