تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

Kisi mamle par jurmana ki kamuti banana aur usse jurmana osul karna kaisa hai?______کسی معاملے پر جرمانہ کی کمیٹی بنانا اور اس سے جرمانہ وصول کرنا کیسا ؟؟؟

0

Kisi mamle par jurmana ki kamuti banana aur usse jurmana osul karna kaisa hai?

  کسی معاملے پر جرمانہ کی کمیٹی بنانا اور اس سے جرمانہ وصول کرنا کیسا ؟؟؟

سوال_______؟؟؟

ہماری برادری کی اصلاح کے لئے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے___

جو برادری کی اصلاح کا کام کرتی ہیں____

ہماری برادری میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ نکاح کے بعد کچھ ہی دنوں میں میاں بیوی کے درمیان جھگڑے ہوتے ہیں___

کبھی لڑکی کو لڑکا پسند نہیں تو کہی لڑکے کو لڑکی پسند نہیں اور پھر معاملہ طلاق پر آجاتا ہے_____

کمیٹی یہ چاہتی ہے کہ برادری میں طلاق کا معاملہ آجائے تو ان پر روپیوں کا جرمانہ لگایا جائے کہ طلاق دوگے تو اتنی رقم کمیٹی کو دینی ہوگی اس سے ہو سکتا ہے برادری میں جرمانہ کے ڈر سے طلاق سے بچ جائیں______

کیا ایسا کرنا درست ہے ؟؟؟

اور اگر درست ہے تو جرمانہ کی رقم کا کیا کیا جائے_____

طلاق کے معاملہ میں اگر غلطی لڑکی کی ہے تو لڑکی جرمانہ دیگی اور لڑکے کی غلطی ہے تو لڑکا جرمانہ دیگا______

اور یہ جرمانہ عدت کی رقم کے سوا ہوگا______

برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں اور ہماری اصلاح فرمائیں _______



سائل_______محمد اکبر رضوی

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ تعالیٰ

کسی بھی جرم کی سزا میں ( جرمانہ ) وصول کرنا ناجائز و گناہ ہے کیونکہ مالی جرمانہ منسوخ ہوگیا اور منسوخ پر عمل حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :" وَلاَ تَأْكُلُوْا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ " ترجمہ: آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ۔( سورہ بقرہ آیت 188)ردالمحتار میں ہے : افاد فی البزازیة ان معنی التعزیر باخذ المال علی القول به امساک شیئ من ماله منه مدۃ لینزجر ثم یعیدہ الحاکم الیه لا ان یاخذہ الحاکم لنفسه أو بیت المال کما یتوھمه الظلمة اذا لایجوز لاحد من المسلمین اخذ مال احد بغیر سبب شرعی وفی شرح الآثار (اللامام الطحاوی رحمہ ﷲ تعالي) التعزیر بالمال کان فی ابتداء الاسلام ثم نسخ" ترجمہ : فتاوٰی بزازیہ میں یہ افادہ پیش فرمایا کہ مال لے کر تعزیر قائم کرنے کا مفہوم یہ ہے کہ مجرم کے مال میں سے کچھ مدت کے لئے مال حاکم اپنے پاس رکھ لے تاکہ وہ جرائم سے باز آجائے ۔ پھر سدھر جانے پر حاکم وہ مال اس کولوٹا دے یہ مطلب نہیں کہ حاکم اپنی ذات کے لئے یا بیت المال کے لئے مال جرمانہ اس سے وصول کرے جیسا کہ بعض ظالموں نے وہم کیا ہے کیونکہ مسلمانوں میں سے کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ بغیر کسی سبب شرعی کے کسی کا مال حاصل کرے، اور شرح آثار امام طحاوی رحمہ اللہ تعالیٰ میں ہے کہ مالی تعزیر شروع اسلام میں تھی پھر منسوخ ہوگئی۔(ج 6 کتاب الحدود، باب التعزیر، صفحہ 77 )۔اسی میں در مختار مع رد المحتار پر ہے : التعزير ليس فيه تقدير بل هو مفوض إلي رأي القاضي، أنه ليس في التعزير شي مقدر بل مفوض إلي رأي الإمام" ( ج 6 باب التعزیر، صفحہ 106)۔

لہذا ان سے جرمانہ لینا ناجائز و گناہ ہے ہاں تنبیہ کے طور پر کمیٹی والے اصلاح کے لئے جرمانہ لیکر اپنے پاس رکھ لیں جب وہاں کے لوگ اس کام سے باز آجائیں،تو کمیٹی والے اسے وہ جرمانہ لوٹا دیں۔ اس مذکورہ طریقہ پر کرنا جائز ورنہ جائز نہیں۔یا کیمٹی والے دین مہر زیادہ سے زیادہ رکھوائے اس سے بھی طلاق دینے میں لوگ خوف کریں گے اور طلاق کا معاملہ کم پیش آئے گا ان شاءاللہ تعالیٰ عزوجل۔   

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ_

حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی،خادم سعدی دار الافتاء، متوطن: نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند

*12/ محرم الحرام 1443ھ* 

*22/ اگست2021ء*

 *_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_ 

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad