السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ درخت اور پودہ کو کاٹنا کیسا ہے ؟
المستفتی محمد توحید رضا ( بنگال )
______________________
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ
صورت مسئولہ میں درخت پودے کو کاٹنا شرعاً جائز ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:" وَمَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّيْنَةٍ اَوْ تَرَكْتُمُوْهَا قَآئِمَةً عَلٰٓى اُصُوْلِهَا فَبِاِذْنِ اللهِ" ترجمہ: تم نے جو سبز درخت کاٹے یا ان کو تم نے باقی کھڑا رہنے دیا تو یہ اللہ تعالی کے حکم سے ہوا۔( پارہ 28 سورہ حشر آیت 5 )اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے علامہ محمد سید نعیم الدین مرادآبادی تحریر فرماتے ہیں کہ اس میں بتایا گیا کہ مسلمانوں میں جو درخت کاٹنے والے ہیں ان کا عمل بھی درست ہے اور کاٹنا نہیں چاہتے ہیں وہ بھی ٹھیک کہتے ہیں کیونکہ درختوں کا کاٹنا اور چھوڑ دینا یہ دونوں اللہ تعالی کے اذن و اجازت سے ہیں۔( تفسیرخزائن العرفان )فتاویٰ رضویہ میں ہے اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ والرضوان فرماتے ہیں : قطع شجر کی بھی اجازت ہے ملخصا۔( جلد 20 صفحہ 306)۔واللہ تعالیٰ اعلم۔۔
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
_کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ_
حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہندی
*26/ محرم الحرام 1441ھ*
*26/ ستمبر 2019عیسوی*
*_رابطــــہ نمبــــر📞https://wa.me/+918793969359☎*_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
