تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

Halal janwar ki ojhrdhi khana jaiz hai ya nahi____ حلال جانور کی اوجھڑی کھانا جائز ہے یا نہیں؟؟

1

 

حلال جانور کی اوجھڑی کھانا جائز ہے یا نہیں

حلال جانور کی اوجھڑی کھانا جائز ہے یا نہیں؟؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ حلال جانور کی اوجھڑی کھانا کیسا ہے بحوالہ جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی

سائل : محمد ذاکر حسین


〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰


وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ تعالیٰ :حلال جانور کے سات اجزاء مکروہ ہیں وہ سات اجزاء یہ ہیں (1) مرارہ یعنی پتہ (2) مثانہ یعنی پھکنا (3) حیاء یعنی فرج (4) ذکر (5) انثیین (6) غدہ (7) دم یعنی خون مسفوح۔المعجم الاوسسط  میں ہے :عن ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کان رسول ﷲ صلی ﷲ تعالیٰ علیه وسلم یکرہ من الشاۃ سبعا المرارۃ والمثانة والحیاء والذکر والانثیین والغدۃ والدم وکان احب الشاۃ الیه مقدمها" ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے روایت کیا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ذبیحہ جانور کے سات اجزاء کو مکروہ فرماتے تھے سات یہ ہیں: مرارہ (پتہ) مثانہ، حیاء (شرمگاہ) ذکر، خصیے، غدود اور خون، اور آپ کو بکری ذبیحہ کا مقدم حصہ پسند تھا۔ (ج10/ رقم الحدیث 9486،صفحہ 217،مکتبۃ المعارف ریاض ) فتاویٰ ہندیہ میں ہے : ما يحرم أكله من أجزاء الحيوان سبعة الدم المسفوح والذكر، والانثيان، والقبل، والغدة، والمثانة، والمرارة كذا في البدائع" یعنی حلال جانوروں میں سات چیزیں حرام ہیں (1) بہتا ہوا خون (2) آلہ تناسل (3) دونوں خصیے یعنی کپورے (4) شرمگاہ (5) غدود (6) مثانہ (7) اور پتہ ایسے ہی بدائع میں ہے( جلد/5 کتاب الذبائح ،الباب الثانی فی بیان مایؤکل من الحیوان ومالایؤکل، الباب الثالث فی المتفرقات صفحہ 290) فتاویٰ رضویہ میں ہے : اب فقیر متوکلا علی اللہ تعالی کوئی محل شک نہیں جانتا کہ دبر یعنی پاخانے کا مقام، کرش یعنی اوجھڑی، امعاء یعنی آنتیں بھی اس حکم کراہت میں داخل ہیں(جلد/20 صفحہ 230) اسی میں ہے :اوجھڑی آنتیں جن کا کھانا مکروہ ہے چاہے یہ چیز اپنے لئے نکال لے یا ان کو بھی تقسیم میں داخل کرلے۔(جلد/14 صفحہ 706)

لہذا صورت مسئولہ میں اوجھڑی کھانا مکروہ تحریمی ہے اور مکروہ تحریمی کا گناہ حرام کے مثل ہے اور ہر مکروہ تحریمی استحقاق جہنم کا سبب ہے اور اوجھڑی نہ کھانا واجب ہے۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_


〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
_کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ_

حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الہند۔  

12/ محرم الحرام 1444ھ

11/ اگست 2022ء

 *_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_ 

Post a Comment

1 Comments
  1. ماشاءاللہ بہت عمدہ جواب

    ReplyDelete
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad