مزار میں بکرا دینے کی منت مانی تو بکرا دینا جائز ہے یا نہیں؟؟؟
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ۔
تمامی علمائے کرام و مفتیان کی بارگاہ میں ایک سوال یہ ہے کہ ایک بچے کی طبیعت بہت خراب ہوچکی تھی تو ان کی ماں نے منت مانگی تھی۔۔۔
منت یہ مانگی تھی اگر میرا بیٹا اچھا ہو جائےگا تو میں ایک بکرا فلاں درگاہ میں دونگی لیکن بچے کے باپ نے کہاں کے بکرے کو ذبح کر کے اور میلاد فاتحہ کرکے 10/ 15 بچوں کو کھانا کھلا دیتے ہیں ۔۔۔تو کیا یہ کر سکتے ہیں۔ برائے کرم جواب ضرور دیجئےگا
بیوی کا کہنا صحیح ہے یا شوہر کا کہنا صحیح ہے جواب عنایت فرمائے مہربانی ہوگی
سائل ۔۔نعمان اختر بنگال
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون تعالیٰ :یہ منت شرعی نہیں کہ اس کا پورا کرنا شرعاً واجب بھی نہیں۔ دونوں کے قول پر عمل کر سکتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔البتہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ دینی مدارس کے طلبہ کو کھلائیں۔ ردالمحتار میں ہے : ولو قال إن برئت من مرضى هذا ذبحت شاة فبري لا يلزم شيءاي لان قوله"ذبحت شاة "وعد لا نذر ويؤيده ما في البزازية لو قال إن سلم ولدي أصوم ما عشت فهذا وعد وايضا ان عوفيت صمت كذا لم يجب مالم يقل لله على" ترجمہ : اگر کسی نے کہا اگر میں بیماری سے شفا یاب ہوجاؤں بکری ذبح کروں گا پھر وہ شفایاب ہوگئے تو اس پر کوئ شیء لازم نہیں یعنی ان کا قول ذبحت شاۃ میں وہ وعدہ ہے نہ کہ نذر اس کی تائید بزازیہ میں ہے اگر کسی نے کہا اگر میرا لڑکا تنگدرست ہوجائے تو روزہ رکھوں گا وہ تنگدرست ہو گیا تو یہ وعدہ ہے اور یہ بھی ہے اگر میں اچھا ہو گیا تو روزہ رکھونگا تو اس پر کچھ بھی نہیں جب تک یہ نہ کہے اللہ کے لئے مجھ پر ہے (ج5 کتاب الایمان صفحہ 532)فتاوی ہندیہ میں ہے : رجل قال إن برئت من مرضى هذا ذبحت شاة فبري لا يلزم شيءالا أن يقول إن برئت فلله على أن اذبح شاة" ترجمہ : ایک مردنے کہا اگر میں بیماری سے شفا یاب ہوجاؤں بکری ذبح کروں گا پھر وہ شفایاب ہوگئے تو اس پر کوئ شیء لازم نہیں مگر یہ کہنا اگر میں شفایاب ہوگیا تو اللہ کے لئے مجھ پر ایک بکری ذبح کرنا ہے(ج2 کتاب الایمان صفحہ 44)فتاویٰ رضویہ میں ہے : یہ کوئی نذر شرعی نہیں، وجوب نہ ہوگا، اور بجا لانا بہتر، ہاں اگر احباب سے مراد خاص معین بعض فقراء و مساکین ہوں تو وجوب ہوجائے گا۔ ( جلد 13 صفحہ 584) بہار شریعت جلد دوم میں ہے : مسجد میں چراغ جلانے یا طاق بھرنےیا فلاں بزرگ کے مزار پر چادر چڑھانے یا گیارھویں کی نیاز دِلانے یا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا توشہ یا شاہ عبدالحق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا توشہ کرنے یا حضرت جلال بخاری کا کونڈا کرنے یا محرم کی نیاز یا شربت یا سبیل لگانے یا میلاد شریف کرنے کی منّت مانی تویہ شرعی منّت نہیں مگر یہ کام منع نہیں ہیں کرے تو اچھا ہے۔( حصہ 9/ صفحہ 320)۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
_کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ_
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الہند۔
9/ محرم الحرام 1444ھ
8/ اگست 2022ء
*_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_