تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

Wahabi, diobadi aur shiya ke talaq ke bad aiurat ko eiddat guzarna zaroori hai ya nahi____وہابی، دیوبندی اور شیعہ کے طلاق کے بعد عورت کو عدت گزارنا ضروری ہے یا نہیں؟؟

0

_وہابی، دیوبندی اور شیعہ کے طلاق کے بعد عورت کو عدت گزارنا ضروری ہے یا نہیں

 


وہابی، دیوبندی اور شیعہ کے طلاق کے بعد عورت کو عدت گزارنا ضروری ہے یا نہیں؟؟

السلا م علیکم ۔۔
کیا فرماتے ہیں علماے دین کہ ایک عورت کا نکاح دیوبندی سے ہوا کچھ عرصہ کے بعد طلاق مغلظہ ہوگی لہذا اس صورت میں عدت ضروری ہے معلوم اسلیے کر رہا ہوں کہ دیوبندی سے نکاح نہیں تو طلاق و عدت کا کیا مطلب ؟۔
مدلل جواب عنایت فرمایں
المستفی : وسیم رضا بریلی شریف

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : وہابی، دیوبندی،شیعہ ضروریات دین کے منکر ہیں جس کی بنا پر عرب وعجم کے سیکڑوں علمائے کرام و مفتیان عظام نے انہیں کافر و مرتد قرار دیا اور بالاتفاق فرمایا۔ من شك في كفره وعذابه فقد كفر۔یعنی جو ان کے عقائد پر مطلع ہوتے ہوئے ان کے کفر و عذاب میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔فتاوی ہندیہ میں ہے : لایجوز للمرتد ان یتزوج مرتدة ولا مسلمة ولا كافرة اصلية وكذالك لايجوز نكاح المرتدة مع احد کذالک فی المبسوط۔( ج1 کتاب النکاح، القسم السابع المحرمات بالشرک صفحہ 282)فتاویٰ رضویہ میں ہے : جس مسلمان عورت کا غلطی یاجہالت سے کسی ایسے کے ساتھ نکاح باندھا گیا اس پر فرض فرض فرض ہے کہ فوراً فوراً فوراً اس سے جدا ہوجائے کہ زنائے سے بچے، اور طلاق کی کچھ حاجت نہیں، بلکہ طلاق کا کوئی محل ہی نہیں، طلاق تو جب ہو کہ نکاح ہوا ہو، نکاح ہی سرے سے نہ ہوا، نہ اصلا عدت کی ضرورت کہ زنائے کے لئے عدت نہیں، بلا طلاق وبلا عدت جس مسلمان سے چاہے نکاح کرسکتی ہے۔درمختار میں ہے: نکح کافر مسلمة فولدت منه لایثبت النسب منه ولا تجب العدۃ لانه نکاح باطل ۔کسی کافر نے کسی مسلمان عورت سے (اپنے خیال میں) نکاح کرلیا تو اس سے عورت نے بچہ جنا تو اس سے بچے کا نسب ثابت نہ ہوگا۔ اور نہ عورت پر عدت واجب ہوگی، اس لئے کہ وہ ایک باطل نکاح ہے۔ ردالمحتار میں ہے :ای فالوطء، فیه زنا لایثبت به النسب ۔یہ وطی زنا قرار پائے گی اس سے بچے کا نسب ثابت نہ ہوگا۔( جلد 21 صفحہ 281)۔

لہذا صورت مسئولہ میں عورت پر فرض ہے کہ فوراً جدا ہو جائے اور زنا سے بچے، اور طلاق کی کچھ ضرورت نہیں اس لئے کہ نکاح ہوا ہی نہیں پھر طلاق کی کیا ضرورت، اور نہ اصلا عدت کی ضرورت،بلا طلاق وبلا عدت جس مسلمان سے چاہے نکاح کرسکتی ہے۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

_کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الہند۔ 
3/ محرم الحرام 1444ھ
2/ اگست 2022ء
 *_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_ 

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad