وارثین میں6 بیٹے اور 5 بیٹیاں ہیں ترکہ میں 4600000 لاکھ روپیہ ہے کس کو کتنا کتنا حصہ ملے گا؟؟
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
ایک مسئلہ ہے حضرت
وہ یہ ہے
کہ ایک شخص کی مملوکہ غیر مملوکہ جائداد کے
4600000 روپے آئے
جس میں 6 بیٹے اور 5 بیٹیاں ہیں ماں باپ نہیں ہیں
اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ روپیہ کس طریقے سے باٹا جائے گا
1 بھائی کا 2 حصہ ، 1 بہن کا 1 حصہ
یعنی 6 بھائی کے دو حصے =12
5 بہن کا ایک حصہ =5
کل رقم 4600000 چھیالیس لاکھ روپے
17 حصے میں تقسیم ہوگی یا
تہائی حصے میں 5 بہنوں کو دیا جائے گا
از روئے شرع بتائیں بہت مہربانی ہو گی
سائل : محمد میاں بدایوں شریف
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : میت کے مال متروکہ سے تجہیز و تکفین کے بعد اور قرض ادا کرنے کے بعد اور اگر میت نے کوئی وصیت کی ہو تو ثلث مال سے وصیت مکمل کرنے کے بعد پھر مابقیہ مال منقولہ یا غیر منقولہ جائداد کو سارے وارثوں میں تقسیم کر دیں۔صورت مسئولہ میں پوری جائداد کو سترہ (17) حصے میں تقسیم ہوگی چھ بیٹے کا بارہ ( 12) حصے، یعنی ہر ایک بیٹے کو دو دو کر کے، پانچ بیٹیوں کا پانچ (5) حصے ملیں گے، یعنی ہر ایک بیٹی کو ایک ایک کر کے نہ کہ دو تہائی میں پانچ حصے اس لئے کہ ثلثان (دو تہائی) حصے میں بیٹیوں کو اس وقت دیا جاتا ہے جب کہ بیٹا کے ساتھ بیٹی نہ ہو۔اگر بیٹا اور بیٹی دونوں ہوں تو اس صورت میں دونوں عصبہ ہوں گے یعنی بیٹا کو دو حصہ اور بیٹی کو ایک حصہ ملے گا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : يُوْصِيْكُمُ اللّـٰهُ فِىٓ اَوْلَادِكُمْ لِلـذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ. ترجمہ: بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ۔(پارہ4سورہ نساء آیت11)۔سراجی میں ہے : واما لبنات الصلب فاحوال ثلاث النصف للواحدۃ والثلثان للاثنین فصاعدۃ. ومع الإبن للذكر مثل حظ الانثيين. وهو يعصبهن. (سراجی ص 21)۔
لہذا 4600000 لاکھ کا ترکہ میں چھ بیٹے کو، 3,247,058.82/ ہزار ملے گا یعنی ہر ایک بیٹے کو 541,176.47/ اتنے اتنے کر کے ملے گا اور پانچ بیٹیاں کو، 1,352,941.18 / ہزار ملے گا یعنی ہر ایک بیٹی کو 270,588.24/ اتنے اتنے کر کے ملے گا۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی،،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الہند۔
22/ محرم الحرام 1444ھ
21/ اگست 2022ء