تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

Mazar ke paise se masjid banana jaiz hai ya nahi? _______ لا معلوم لوگ مزار میں پیسے ڈالتے ہیں اس پیسے کا کیا حکم ہے؟؟ مزار کے پیسے سے مسجد بنانا جائز ہے یا نہیں؟

0
Mazar ke paise se masjid banana jaiz hai ya nahi

رقم الفتوی : 501


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

‎ کیافرماتےہیں علماۓدین ومفتیان شرع مین مسٸلہ ذیل کے بارے میں مزارشریف میں لوگ پیسہ ڈالتے ہیں خصوصی طور پرعرس کے موقع پر ہزاروں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں اور پیسے ڈال جاتے ہیں تو کیا ان پیسوں کو مسجد میں صرف کرنا جائز ہے یا نہیں جبکہ مزار شریف میں کوئی کام بھی نہیں ہے مدلل جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع دیں 


 ساٸل : حافظ محمد جنید رضا

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ تعالیٰ : اگر صراحتاً رسم و رواج اور عرف سے یہ بات ثابت ہو جائے کہ مزار شریف میں پیسے ڈالنے والے جانتے تھے کہ اس پیسے سے دوسرے تمام کار خیر کرتے ہیں تو اس پیسوں کو مسجد میں صرف کرنا جائز ہے۔ الاشباہ والنظائر میں ہے : والمعروف عرفا كالمشروط شرعا. ( القاعدۃ السادسۃ، البحث الثالث، صفحہ 84/79)۔ رسم المفتی میں ہے : الثابت بالعرف كالثابت بالنص.( صفحہ 95)۔ورنہ اگر پیسے ڈالنے والوں نے صرف صاحب مزار کے لئے ڈالے ہیں تو اس پیسے سے مزار کے علاوہ دوسرے کام کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ پیسہ جس کے لئے دیا ہے اس میں استعمال کرنا ضروری ہے۔فتاویٰ ہندیہ میں ہے : لا يجوز تغيير الوقف عن هيئته ۔ ترجمہ : وقف کو تغییر کرنا جائز نہیں ہے اس کی صورت سے ۔(ج 2/ الباب الرابع عشر فی المتفرقات،صفحہ 490)۔رد المحتار میں ہے : الواجب ابقاء الوقف على ماكان عليه ۔ وقف کو باقی رکھنا واجب ہے جس پر وہ پہلے تھا۔ ( ج6/ کتاب الوقف، مطلب لایستبد العامر الا فی اربع صفحہ 589) درمختار میں ہے : " شرط الواقف كنص الشارع فى وجوب العمل به " اھ( کتاب الوقف ج 6 ص 649 )۔فتاویٰ رضویہ میں حضور سرکار اعلیٰ حضرت فقیہ اعظم علیہ الرحمہ والرضوان ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں : اگر تصریحاً عُرف ورواج سے یہ امر ثابت ہے کہ وہ چادریں مجاوروں کے لینے کے لئے چڑھائی جاتی ہیں تو مجاور مالک ہوگیا اور بیع جائز ہوئی اور اُسے اوڑھ کر نماز پڑھنے میں حرج نہیں، اور اگر چادر اس لئے چڑھائی کہ مزار پر رہے تو وُہ ملکِ زید پر باقی ہے اور بیعین اس کی اجازت پر موقوف ہیں ،اگر جائز کر دے گا نافذ ہوجائیں گی ورنہ باطل۔(ج 9/ صفحہ 193)۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_


〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

 حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔

21/ جمادی الاولی 1444ھ

16/ دسمبر 2022ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎



Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad