تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

بعد زنا جو بچہ پیدا ہو وہ ولد الزنا ہوگا یا نہیں؟ بچوں کا نسب کب ثابت مانا جائے گا اور کب نہیں؟

0
بعد زنا جو بچہ پیدا ہو وہ ولد الزنا ہوگا یا نہیں؟

رقم الفتوی : 505



اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎


کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام و مفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے ہندہ سے زنا کیا اور الٹرا ساٶنڈ کرانے پر پتا چلا کہ ہندہ دو یا تین ماہ کی حاملہ ہے , اس کے بعد زید کا نکاح ہندہ کے ساتھ ہونے کے چھ , یا چھ ماہ بعد بچہ کی ولادت ہوٸی تو بچہ ثابت النسب کہلاۓگا یا نہیں ?

مزید یہ بھی ارشاد فرمادیں کہ نکاح کے بعد چھ ماہ سے قبل بچہ کی ولادت ہوئی تو کیا حکم ہے 

براۓ کرم تفصیل سے قرآن و حدیث کی روشنی مع حوالہ جواب مرحمت فرماٸیں عین کرم ہوگا 


المستفتی : محمد صدیق رضا بہار

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ تعالیٰ : کسی کے ساتھ ناجائز تعلقات رکھنا پھر زنا کرنا سخت ناجائز و حرام ہے۔ زید اور لڑکی زنا کے سبب گناہگار ہوئے ۔اگر حکومت اسلامیہ ہوتی تو ان دونوں کو بہت کڑی سزا دی جاتی۔ موجود صورت میں حکم یہ ہے کہ ان دونوں کو علانیہ توبہ واستغفار کرایا جائے۔اللہ تعالیٰ قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے : وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ وَ سَآءَ سَبِيْلًا۔ ترجمہ : زنا کے قریب نہ جاؤ کہ وہ بے حیائی ہے اور بری راہ ہے۔( سورہ بنی اسرائیل آیت 32)۔

صورت مسئولہ میں زانی کا زانیہ سے نکاح کرنا جائز و درست ہے۔اگر یہ حمل اسی ہی لڑکا کا ہے تو اس سے وطی و ہمبستری بھی جائز ہے۔درمختار میں ہے: وصح نكاح حبلي من الزنا ولو نكحها الزاني حل له وطيها اتفاقا الولد له ولزمه النفقة"( ج4 کتاب النکاح صفحہ 107)۔ہدایہ میں ہے : وان تزوج حبلي من الزنا جاز النكاح ولا يطاها حتي تضع حملها .( کتاب النکاح فصل فی المحرمات، صفحہ 312)۔

(ا)

 اگر وہ بچہ نکاح اور رخصتی کے چھ ماہ یا اس سے زائد ( یعنی زیادہ سے زیادہ دو سال تک ) پر بچہ جنی تو شرعاً بچہ اسی شخص کا ہے جس کے نکاح میں وہ عورت ہے اور اسی سے نسب ثابت ہوگا اور بچہ اسی کا مانا جائے گا۔ورنہ اگر چھ ماہ سے قبل بچہ پیدا ہوا تو بچہ کا نسب ثابت نہ ہوگا اور وہ بچہ ولد الزنا ہوگا اور وراث بھی نہیں ہوگا۔ فتاویٰ ہندیہ میں ہے:إذا تزوج امرأة فجاءت بالولد لأقل من ستة أشهر منذ تزوجها لم يثبت نسبه وان جاءت به لستة أشهر فصاعدا يثبت نسبه منه، ولو طلقها بعد الدخول ثم جاءت بولد يثبت النسب إلي سنتين" ( ج1 الباب الخامس عشر فی ثبوت النسب صفحہ 537/536)اسی میں ہے : ولو زنی بامرأۃ فحملت ثم تزوجھا فولدت ان جائت به لسته اشھر فصاعدا ثبت نسبه و ان جائت به لأقل من ستة أشھر لم یثبت نسبه، ولا يرث منه" ( ج 1 کتاب الطلاق، الباب الخامس عشر فی الثبوت النسب، صفحہ537/536)۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت محمد مظہر حسین سعدی رضوی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔۔

19/ جمادی الاولی 1444ھ

14/ دسمبر 2022ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad