رقم الفتوی : 514
السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ایک سوال ہے حضور جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی درگاہ شریف کی تعمیر کے لئے زکوٰۃ فطرہ کی رقم دی جا سکتی ہے کہ نہیں
سائل : فقیر امجدی مقیم ھانگل شریف کرناٹک
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : زکوٰۃ کے مستحقین غرباء ومساکین ہیں جن کا ذکر قرآن مجید میں ہے :اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِيْنِ وَ الْعٰمِلِيْنَ عَلَيْهَا وَ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَ فِي الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِيْنَ و فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَ ابْنِ السَّبِيْلِ فَرِيْضَةً مِّنَ اللّٰهِ وَ اللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ۔ ترجمہ: صدقات فقرا و مساکین کے لیے ہیں اور انکے لیے جو اس کام پر مقرر ہیں اور وہ جن کے قلوب کی تالیف مقصود ہے اور گردن چھڑانے میں اور تاوان والے کے لیے اور ﷲ (عزوجل) کی راہ میں اور مسافر کے لیے، یہ ﷲ (عزوجل) کی طرف سے مقرر کرنا ہے اور ﷲ (عزوجل) علم و حکمت والا ہے۔(پارہ 10 سورہ توبہ آیت 60)۔
لہذا صورت مسئولہ میں زکوٰۃ وفطرہ کے رقوم کو درگاہ شریف کی تعمیر میں دینا اور لگانا جائز نہیں۔اور اس سے زکوٰۃ و فطرہ بھی ادا نہیں ہوگی۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔
4/ رمضان المبارک 1444ھ
27/ مارچ 2023ء
رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎