رقم الفتوی : 519
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام و مفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ میں نے مکان بنانے کے لۓ ایک لاکھ روپے کی اینٹ خریدی ہے اور مجھے ابھی گھر نہیں بنانا ہے کچھ سال بعد بنانا ہے تو کیا اس اینٹ کی زکوة مجھے نکالنی ہوگی یا نہیں ?
براۓ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماٸیں عین نوازش ہوگی
المستفتی : محمد اسد رضا بہار
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : صورت مسئولہ میں خریدی ہوئی اینٹ پر زکوٰۃ واجب نہیں کہ وہ آلہ مثل ہے اور آلات پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی کہ آلات کو حاجت اصلیہ میں شمار کیا گیا ہے۔ اس لئے بھی کہ وہ مال نامی نہیں ہے۔رد المحتار میں ہے : كآلات الحرفة و أثاث المنزل و دواب الركوب." ترجمہ : جیسے پیشہ ور کے آلات، مکان کا سامان اور سواری کے جانور۔ (ج3/ کتاب الزکوۃ، صفحہ 178)۔فتاویٰ ہندیہ میں ہے : (و منها فراغ المال ) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكني وثياب البدن وأثاث المنازل و دواب الركوب و عبيد الخدمة و سلاح الاستعمال زكاة." ترجمہ : مال کا حاجت اصلیہ سے فارغ ہونا شرط ہے، پس زکوٰۃ نہیں ہے رہنے کے گھروں پر اور بدن کے کپڑوں پر اور گھر کے اثاثوں پر اور سواری کے جانوروں پر اور خدمت کرنے والے غلام پر اور استعمال میں آنے والے اوزاروں پر۔(ج1/ کتاب الزکوۃ،الباب الاول فی تفسیرہا و صفتہا و شرائطہا،صفحہ 172)۔ہدایہ میں ہے :( و ليس في دور السكني وثياب البدن وأثاث المنازل و دواب الركوب و عبيد الخدمة و سلاح الاستعمال زكاة) لأنها مشغولة بالحاجة الأصلية و ليست بنامية أيضاً، وعلى هذا كتب العلم لأهلها." ترجمہ : اور زکوٰۃ نہیں ہے رہنے کے گھروں پر اور بدن کے کپڑوں پر اور گھر کے اثاثوں پر اور سواری کے جانوروں پر اور خدمت کرنے والے غلام پر اور استعمال میں آنے والے اوزاروں پر کیونکہ یہ حاجت اصلیہ میں مشغول ہیں اور اسی طرح یہ مال نامی بھی نہیں ہیں۔اور اسی طرح علمی کتب پر اس کے اہل کے لئے۔( کتاب الزکوۃ، صفحہ 166)۔بہار شریعت جلد اول میں ہے : حاجت اصلیہ یعنی جس کی طرف زندگی بسر کرنے میں آدمی کو ضرورت ہے اس میں زکاۃ واجب نہیں،جیسے رہنے کا مکان، جاڑے گرمیوں میں پہننے کے کپڑے، خانہ داری کے سامان، سواری کے جانور، خدمت کے لیے لونڈی غلام،آلات حرب، پیشہ وروں کے اوزار،اہلِ علم کے لیے حاجت کی کتابیں،کھانے کے لیے غلّہ۔( حصہ5/ زکوٰۃ کا بیان، صفحہ 880)۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔
14/ رمضان المبارک 1444ھ
6/ اپریل 2023ء
رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎