رقم الفتوی : 512
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتتے ہیں علماۓ کرام اس مسلہ کے بارے کہ زید کے پاس تین تولہ سونا ہے اور بارہ تولہ چاندی اور جمع شدہ رقم پچاس ہزار ہے تو ان سب کی زکوة کیسے نکالیں از روۓ شرع جواب عنایت فرمایٸں۔
ساٸل ۔۔احمد رضا کشن گنج بہار
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : سونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ ہے جبکہ چاندی کا نصاب ساڑھے باون تولہ ہے اگر سونا یا چاندی اور رقم میں سے کوئی بھی نصاب کی مقدار نہیں تو اس صورت میں چاندی کے حساب سے زکوٰۃ دیں گے پھر دیکھیں گے کہ یہ رقم حاجت اصلیہ سے زائد تنہا یا سونا چاندی سب مل کر اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہوں تو ان پر زکوٰۃ واجب ہوگی جبکہ دیگر شرائط بھی پائی جائیں۔ اگر نہ ہو تو زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔ہدایہ میں ہے : تضم قیمة العروض الی الذھب و الفضة حتی یتم النصاب و یضم الذھب الی الفضة للمجانسة من حیث الثمیة ومن ھذا الوجہ صار سببا ثم یضم با لقیمة عند ابی حنیفة رضی ﷲ تعالی عنہ۔یعنی سامان کی قیمت کو سونے اور چاندی کی قیمت کےساتھ ملایا جائے گا تاکہ نصاب مکمل ہوجائے اور ثمن کی بنا پر ہم جنس ہونے کی وجہ سے سونے کو چاندی کے ساتھ ملایا جائے گا اور اسی وجہ سے یہ سببِ وجوب ہوگا پھر امام ابو حنیفہ رضی ﷲ تعالی عنہ کے نزدیک قیمت کے لحاظ سے ملایا جائے گا۔ (ج1 کتاب الزکوٰۃ، فصل فی العروض صفحہ 174) فتح القدیر میں ہے : النقدان یضم احد ھما الی الاٰخر فی تکمیل النصاب عندنا۔ترجمہ : ہمارے نزدیک تکمیل نصاب کے لیے دونوں نقود (سونے و چاندی ) کو ایک دوسرے کے ساتھ ملایا جائے گا۔( ج2فتح القدیر فصل فی العروض صفحہ 169)تبیین الحقائق میں ہے: یضم الذھب الی الفقة بالقیمة فیکمل به النصاب لان الکل جنس واحد ۔ ترجمہ: سونے کو چاندی کے ساتھ قیمت کے اعتبار سے ملایا جائیگا تاکہ نصاب مکمل ہوجائے کیونکہ یہ آپس میں ہم جنس ہیں (ج1باب زکوٰۃ المال صفحہ 281)۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔
8/ رمضان المبارک 1444ھ
31/ مارچ 2023
رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎