تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

Mutekif nikah parhane ja sakta hai ya nahi?______ معتکف نکاح پڑھانے جا سکتا ہے یا نہیں؟

0
Mutekif nikah parhane ja sakta hai ya nahi?______

رقم الفتوی : 517


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید اعتکاف میں بیٹھنا چاہتا ہے لیکن اسے جمعرات کو محلے میں ایک صاحب کے وہاں جاکر نکاح پڑھانی ہے تو کیا زید جاسکتا ہے قرآن وسنت کے حوالے سے جواب عطا فرمائیں


سائل : حیدر علی مہاراج گنج یوپی

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ تعالیٰ : معتکف بغیر عذر مسجد سے نہیں نکل سکتا، اگر مسجد سے نکلا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا کیونکہ معتکف کے لئے مسجد سے نکلنے کے لئے دو عذر ہیں (1) ایک عذر طبعی مثلاً پاخانہ،پیشاب، استنجا، وضو اور غسل کی ضرورت ہو تو غسل،(2)دوسرا عذر شرعی مثلاً عید یا جمعہ کے لیے جانا یا اذان کہنے کے لیے منارہ پر جانا۔ یہاں تک کہ فقہاء کرام فرماتے ہیں کہ اگر ڈوبنے یا جلنے والے کے بچانے کے لیے مسجد سے باہر گیا یا گواہی دینے کے لیے گیا یا جہاد میں سب لوگوں کا بلاوا ہوا اور یہ بھی نکلا یا مریض کی عیادت یا نمازِ جنازہ کے لیے گیا، اگرچہ کوئی دوسرا پڑھنے والا نہ ہو تو ان سب صورتوں میں اعتکاف فاسد ہوگیا۔لہذا اگر معتکف نکاح پڑھانے جائے تو اعتکاف فاسد ہو جائے گا۔فتاویٰ ہندیہ میں ہے : لو خرج لجنازة يفسد اعتكافه و كذا لصلاتها و لو تعينت عليه أو لانجاء الغريق أو الحريق أو الجهاد اذا كان النفير عاما أو لأداء الشهادة هكذا في التبيين" ( ج1/ کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف، صفحہ 212)۔بہار شریعت جلد اول میں ہے : اعتکاف واجب میں  معتکف کو مسجد سے بغیر عذر نکلنا حرام ہے، اگر نکلا تو اعتکاف جاتا رہا اگرچہ بھول کر نکلا ہو۔یوہیں اعتکافِ سنت بھی بغیر عذر نکلنے سے جاتا رہتا ہے۔ یوہیں عورت نے مسجد بیت میں اعتکاف واجب یامسنون کیا تو بغیر عذر وہاں سے نہیں  نکل سکتی،اگر وہاں سے نکلی اگرچہ گھر ہی میں  رہی اعتکاف جاتا رہا۔( حصہ 5/ اعتکاف کا بیان،صفحہ 1023)اسی میں ہے : معتکف کو مسجد سے نکلنے کے دو عذر ہیں ۔ایک حاجت طبعی کہ مسجد میں پوری نہ ہو سکے جیسے پاخانہ، پیشاب، استنجا، وضو اور غسل کی ضرورت ہو تو غسل، مگر غسل و وضو میں یہ شرط ہے کہ مسجد میں نہ ہو سکیں  یعنی کوئی ایسی چیز نہ ہو جس میں وضو و غسل کا پانی لے سکے اس طرح کہ مسجد میں  پانی کی کوئی بوند نہ گرے کہ وضو و غسل کا پانی مسجد میں گرانا ناجائز ہے اور لگن وغیرہ موجود ہو کہ اس میں وضو اس طرح کر سکتا ہے کہ کوئی چھینٹ مسجد میں نہ گرے تو وضو کے لیے مسجد سے نکلنا جائز نہیں،نکلے گا تو اعتکاف جاتا رہے گا۔یوہیں اگر مسجد میں وضو و غسل کے لیے جگہ بنی ہو یا حوض ہو تو باہر جانے کی اب اجازت نہیں۔دوم حاجت شرعی مثلاً عید یا جمعہ کے لیے جانا یا اذان کہنے کے لیے منارہ پر جانا، جبکہ منارہ پر جانے کے لیے باہر ہی سے راستہ ہو اور اگر منارہ کا راستہ اندر سے ہو تو غیر مؤذن بھی منارہ پر جا سکتا ہے مؤذن کی تخصیص نہیں۔( حصہ 5/ اعتکاف کا بیان،صفحہ 1023)۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔

20/ رمضان المبارک 1444ھ

12/ اپریل 2023ء  

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎


Tags

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad