تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

وہابی دیوبندی سے گوشت خریدنا جائز ہے یا نہیں؟ دیوبندی وہابی کے ہاتھ کا ذبیحہ مردار کیوں ہے؟وہابی دیوبندی کی نماز جنازہ پڑھنے سے نکاح، بیعت کیوں ٹوٹ جاتا ہے؟

0
وہابی دیوبندی سے گوشت خریدنا جائز ہے یا نہیں؟  دیوبندی وہابی کے ہاتھ کا ذبیحہ مردار کیوں ہے؟

رقم الفتوی : 524



السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔

آپ خیریت سے ہیں حضرت ؟

آپ کی بارگاہ میں کچھ سوالات ہیں ۔دخل انداز کے لیے ادبا معذرت خواہ ہوں ۔

سوال نمبر (١): ایک وہابی دیوبندی جسکا پیشہ گوشت کا ہے اور وہ ایک سنی مسلمان بھائی کے ہاتھ کا ذبیحہ لاتا ہے اور بیچتا ہے تو کیا اس سے گوشت خرید سکتے ہیں یا نہیں ۔

اگر خرید سکتے ہیں تو کیوں اور اگر نہیں خرید سکتے تو کیوں نہیں ۔

دونوں صورتوں کا جواب عنایت فرمائیں۔

عین و نوازش ہوگی ۔

سوال نمبر(٢): دیوبندی وہابی کے ہاتھ کا ذبیحہ مردار کیوں ہے سبب کیا ؟

اس سوال کے جواب کی وضاحت فرمائیں ۔

برائے کرم

 سوال نمبر (٣):وہابی دیوبندی کی نماز جنازہ پڑھنے سے نکاح ، بیعت ٹوٹ جاتی ہے ۔

کیوں اس کی وجہ ؟

اس کی وضاحت فرمائیں ۔

اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کو اس کا دنیا و آخرت میں بہتر صلہ عطا فرمائے۔

آمین۔

 Naam : Ruhul Ameen Khan۔Pata۔Mumbai,Vashi


〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ تعالیٰ : وہابی، دیوبندی ضروریات دین کے منکر ہیں جس کی بنا پر عرب وعجم کے سیکڑوں علمائے کرام و مفتیان عظام نے انہیں کافر و مرتد قرار دیا اور بالاتفاق فرمایا۔من شك في كفره وعذابه فقد كفر" یعنی جو ان کے عقائد پر مطلع ہوتے ہوئے ان کے کفر و عذاب میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔قرآن مجید میں ہے : وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ. ترجمہ : اور ظالموں کی طرف نہ جھکو کہ تمہیں آگ چھوئے گی۔ ( پارہ 12 سورہ ہود آیت 113) دوسری جگہ ہے : وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلاَ تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ. ترجمہ: اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔( پارہ 7 سورہ انعام آیت 68) تفسیرات احمدیہ میں اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : دخل فيه الكافر والمبتدع والفاسق والقعود مع كلهم ممتنع. ترجمہ: ظالموں کی قوم سے مراد عام ہے یعنی ہر مبتدع، فاسق، اور کافر اس میں شامل ہے۔( صفحہ 388)۔مسلم شریف میں ہے : فاياكم واياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم۔ ترجمہ: تم ان سے دور رہنا وہ تم سے دور رہیں کہیں وہ تم کو گمراہ نہ کریں اور تم کو فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ ( ج 1 باب فی الضعفاء والکذابین صفحہ 10)جامع الاحادیث الجامع الصغیر وزوائدہ والجامع الکبیر میں ہے : قال النبي صلى الله عليه وسلم فلاتؤاكلوهم ولاتشاربوهم ولاتجالسوهم ولاتصلواعليهم ولا تصلوا معهم۔ ترجمہ: نہ ان کے ساتھ کھانا کھاؤ، اور نہ ان کے ساتھ پانی پیو، نہ ان کے پاس بیٹھو،نہ ان کے ساتھ نمازپڑھو، نہ ان کے جنازہ کی نماز پڑھو۔ ( جلد 2 صفحہ 466 )۔ فتاویٰ رضویہ میں ہے : یہ فرقے ( یعنی قادیانی، غیر مقلد، اہل قرآن، رافضی،)اور اسی طرح دیوبندی و نیچری غرض جو بھی ضروریات دین سے کسی شے کا منکر ہو سب مرتد کافر ہیں، ان کے ساتھ کھانا پینا، سلام علیک کرنا، ان کی موت وحیات میں کسی طرح کا کوئی اسلامی برتاؤ کرنا سب حرام ہے۔ اسی میں ہے : ان سے کوئی معاملہ اہلِ اسلام کا سا کرنا حلال نہیں، ان سے میل جول نشست و برخاست سلام کلام سب حرام ہے۔( جلد 14 صفحہ 412/410)۔

لہذا صورت مسئولہ میں وہابی دیوبندی جس کا پیشہ گوشت کا ہے اگر چہ وہ سنی مسلمان بھائی کے ہاتھ کا ذبیحہ لاتا ہو اور بیچتا ہو تب بھی اس سے گوشت خریدنا جائز نہیں کیونکہ ان کے ساتھ معاملات جائز نہیں،اور ان سے میل جول نشست و برخاست سلام کلام سب حرام ہے فتاویٰ رضویہ میں ہے : دنیوی معاملت میں جس سے دین پر ضرر نہ ہو سوا مرتدین مثل وہابیہ دیوبندیہ وامثالہم کے کسی سے ممنوع نہیں۔( جلد 14/ صفحہ 421)۔

(ا)

دیوبندی وہابی کے ہاتھ کا ذبیحہ مردار ہونے کا سبب یہ ہے کہ وہ ضروریات دین کے منکر ہیں جو ضروریات دین کے منکر ہو وہ کافر مرتد ہیں۔ اور جانور ذبح سے حلال ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ ذبح کرنے والا مسلم ہو یا کتابی۔اور یہاں دیوبندی وہابی مسلمان نہیں، شرط مفقود۔لہذا اس کا ذبیحہ مردار وحرام ہے۔فتاوی ہندیہ میں ہے : ( ومنها) أن يكون مسلما أو كتابيا فلا تؤكل ذبيحة أهل الشرك والمرتد لأنه لا يقر علي الدين الذي انتقل إليه.(ج 5/کتاب الذبائح وفیہ ثلاثۃ ابواب، الباب الاول فی رکنہ۔۔۔الخ، صفحہ 285)۔

(ب)

صورت مسئولہ میں جو شخص دیوبندی وہابی کے عقائد پر مطلع ہو کر انہیں مسلمان جانتے ہوئے یا ان کے کفر میں شک کرتے ہوئے ان کی نماز جنازہ پڑھیں وہ بھی کافر ہے وہ از سرے نو ایمان لائے اگر وہ بیوی والا ہو تو تجدید نکاح بھی کرے۔ اگر کسی سے بیعت ہو تو بیعت بھی کرے۔ کیونکہ کفر کرنے کے سبب سب اعمال باطل ہو جاتے ہیں۔ در مختار میں ہے : ما يكون كفرا اتفاقا: يبطل العمل والنكاح. (ج 6/ کتاب الجہاد، باب المرتد، صفحہ 390)۔

۔وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔

2/ جمادی الثانی 1444ھ

26/ دسمبر 2022ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad