تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

سوکھی مچھلی (سوکٹی) کھانا کیسا ہے؟

0
سوکھی مچھلی (سوکٹی) کھانا کیسا ہے؟


رقم الفتوی : 638



السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ سوکھی مچھلی(سوکٹی) کھانا کیسا ہے جو ہمارے یہاں لوگ شوق سے اسکی چٹنی کھاتے ہیں .جزاک اللہ خیرا ما یفتی بہ

سائل : حافظ نیر عالم کشنگنج

.................................................

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعونہ تعالیٰ : فتاویٰ رضویہ میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمہ و الرضوان ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں : مچھلی تر ہو یا خشک، مطلقا حلال ہے۔قال تعالی واحل لکم صید البحر۔اللہ تعالی نے فرمایا : حلال کیا گیا تمھارے لئے بحری شکار کو۔سوائے طافی کے جو خود بخود بغیر کسی سبب ظاہر کے دریا میں مر کر اترا آتی ہے۔عالمگیریہ میں ہے : السمک یحل اکله الا ماطفا منه۔مچھلی کھانا حلال ہے ما سوائے پانی پر تیرنے والے مرکر۔خشک مچھلی کا کسی نے استثناء نہ کیا، اگر حرام کہنے والا جاہل ہے اسے سمجھا یا جائے، اور ذی علم ہے تو اس پر حلال خدا کے حرام کہنے کا الزام عائد ہے۔ اسے تجدید اسلام وتجدید نکاح چاہئے، ہاں اگر وہاں سوکھی مچھلی ماہی دریا کے سوا کسی خشکی کے جانور کا نام ہے، جیسے ریگ ماہی، تو اس کا حال معلوم ہونا چاہئے، اگر ریگ ماہی کی طرح حشرات الارض سے ہے تو ضرور حرام ہے۔عالمگیریہ میں ہے :جمیع الحشرات و ھو ام الارض لاخلاف فی حرمة ھذہ الاشیاء۔حشرات الارض مٹی سے پیدا شدہ ہے ان چیزوں کے حرام ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔( جلد 20/ صفحہ 325)

۔وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔

20/ ربیع الاول1446ھ

24/ ستمبر 2024ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad