تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

ایک بیگھ زمین ترکہ میں سے، ایک بیٹی اور والدین کو کتنا کتنا حصہ ملے گا؟

0


ایک بیگھ زمین ترکہ میں سے، ایک بیٹی اور والدین کو کتنا کتنا حصہ ملے گا؟

 

رقم الفتوی : 641


السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ 


کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ مرحوم زید کی ایک بیگھہ زمین ہے

اور زید کی دو بیٹیاں تھیں ان میں سے ایک کا انتقال ہو گیا زید سے پہلے اور ایک باحیات ہے اور زید کی بیوی کا بھی انتقال ہو چکا ہے اور مرحوم زید کے والدین ابھی باحیات ہیں

تو اب مرحوم زید کی ایک بیگھہ زمین کے وارث کون کون ہیں قرآن و حدیث کی رو سے جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں


سائل:- جاوید اختر سعدی بارسوئی کٹیہار بہار انڈیا




وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعونہ تعالیٰ : صورت مسئولہ میں بر تقدیر صدق سوال "بعد تقديم ما تقدم على الإرث وانحصار ورثة في المذكورين" زید کی جائداد منقولہ غیر منقولہ کو چھ (6) حصے کئے جائیں گے ایک بیٹی کو تین (3) حصے، والد کو دو (2) حصے، والدہ کو ایک (1) حصے، جب کہ ان کے علاوہ اور کوئی وارث نہ ہو۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَۚ-وَ اِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُؕ-وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌۚ-فَاِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلَدٌ وَّ  وَرِثَهٗۤ اَبَوٰهُ فَلِاُمِّهِ الثُّلُثُۚ-فَاِنْ كَانَ لَهٗۤ اِخْوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ-اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ لَا تَدْرُوْنَ اَیُّهُمْ اَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًاؕ-فَرِیْضَةً مِّنَ اللّٰهؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًا۔ ترجمہ: اور پھر اگر نری لڑکیاں اگر چہ دو سے اوپر تو ان کو ترکہ کی دو تہائی اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کا آدھا اور میت کے ماں باپ میں ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو پھر اگر اس کی اولاد نہ ہو اور ماں باپ چھوڑے تو ماں کا تہائی پھر اگر اس کے کئی بہن بھائی ہوں تو ماں کا چھٹا بعد اس وصیت کے جو کر گیا اور دَین کے، تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تم کیا جانو کہ ان میں کون تمہارے زیادہ کام آئے گا۔ یہ حصہ باندھا ہوا ہے۔  اللّٰہ (عزوجل) کی طرف سے بے شک اللّٰہ (عزوجل) علم والا حکمت والا ہے۔( سورہ نساء، آیت 11)

سراجی میں ہے : واما لبنات الصلب فاحوال ثلاث النصف للواحدۃ والثلثان للاثنین فصاعدۃ. ومع الإبن للذكر مثل حظ الانثيين. وهو يعصبهن۔( صفحہ 21)۔

بلفظ دیگر ایک بیگھ زمین میں ایک بیٹی کو آدھا  یعنی بیٹی 10 کٹھا پائے گئی۔اور والدہ کو تین (3) کٹھا 33 پوینٹ ملے گی۔ اور والد کو چھ (6) کٹھا 66 پوینٹ ملے گا۔ 

( نوٹ)

 ہمارے علاقے میں بیس کٹھا کا ایک بیگھ ہوتا ہے اس اعتبار سے لکھا گیا ہے۔ آپ اپنے علاقے کے اعتبار سے دیکھ لیں۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_


کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔

22/ ربیع الاول1446ھ

26/ ستمبر 2024ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad