تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

مالک زمین اور گاؤں والے کی رضا مندی سے مسجد بنائی وہ مسجد ہوئی یا نہیں؟ بعد میں وقف نہ کرنے کا اقرار کرنا کیسا ہے؟

0


مالک زمین اور گاؤں والے کی رضا مندی سے مسجد بنائی وہ مسجد ہوئی یا نہیں؟

رقم الفتوی : 646


السلام علیکم و رحمتہ اللہ 

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں 

کئی سال پہلے زید کی رضا مندی سے اس کی ذاتی زمین پر گاؤں والوں نے مل کر ایک مسجد بنوائی تھی 

اور از ابتدا تا حال نماز بھی ہو رہی ہـے 

مگر کچھ دنوں سے (مرحوم) زید کے ورثا اپنا حق جتاتے ہوئے کبھی کسی نمازی کو برا بھلا کہتے ہیں تو کبھی امام و موذن صاحبان کو برا بھلا کہتے ہیں اور بارہا طعنے دیتے ہیں کہ یہ مسجد ہماری ہـے یہ جگہ ہمارے باپ دادا کی ہـے جس کی وجہ سے نمازی حضرات کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچتی ہـے 

امر طلب یہ ہـے کہ کیا اس مسجد میں گاؤں والوں کی نماز ہو جائے گی ؟ 

اور یہ بھی بتائیں کہ کیا زید کے ورثا مسجد پر اپنا حق جتا سکتے ہیں، زید نے ظاہری حیات میں گاؤں والوں کے درمیان یہ اقرار کیا ہـے کہ یہ زمین میں نے وقف نہیں کی البتہ آپ لوگ اس مسجد میں نماز پڑھتے رہیں 

اب گاؤں والے کیا کریں اسی مسجد میں نماز پڑھیں یا دوسری مسجد کی تعمیر کریں 

مفصل جواب عنایت فرما کر کرم فرمائیوں میں اضافہ فرمائیں 


سائل : (مولانا) محمد اکرام رضا چکر ماری ٹھاکر گنج کشن گنج بہار

...............................................

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعونہ تعالیٰ : بر تقدیر صدق مستفتی اگر زید نے اپنی رضامندی سے مسجد کے لئے زمین دے دی تھی اور گاؤں والوں نے اس پر مسجد بھی بنا لی اور وہاں نماز بھی ادا ہو رہی تھی تو یہ مسجد ہوگئی۔وہ کسی کی ملکیت نہ رہی خالص اللہ تعالی کی مملوکہ ہے اس میں کسی طرح کی تبدیلی وانتقال جائز نہیں، اور وارثین کا اس میں حق جتانے کا کوئی حق نہیں،اور لوگوں کو برا بھلا کہنا اور تکلیف دینا جائز نہیں۔زید کے وارثین پر ضروری ہے کہ ان تمام خرافات سے باز رہے۔اور وہاں کے تمام مسلمانوں پر مسجد کی حفاظت و آبادی فرض ہیں۔زید کا بعد میں لوگوں کے درمیان یہ اقرار کرنا کہ یہ زمین میں نے وقف نہیں کی اس کا کوئی معنی نہیں، جب ایک بار مسجد بن گئی تو وہ ہمیشہ کے لئے ہوگئی۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّـٰهِ اَنْ يُّذْكَـرَ فِيْـهَا اسْمُهٝ وَسَعٰى فِىْ خَرَابِـهَا ۚ اُولٰٓئِكَ مَا كَانَ لَـهُـمْ اَنْ يَّدْخُلُوْهَا اِلَّا خَآئِفِيْنَ ۚ لَـهُـمْ فِى الـدُّنْيَا خِزْيٌ وَّلَـهُـمْ فِى الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِـيْمٌ۔ ترجمہ: اُن سے بڑھ کر ظالم کون جو ﷲ کی مسجدوں کو اُن میں ﷲ کا نام لئے جانے سے روکیں اور اُن کی ویرانی میں کوشاں ہو انھیں تو مسجدوں میں قدم رکھنا روا نہ تھا مگر ڈرتے ہوئے ان کے لئے دنیا میں رسوائی اور ان کے لئے آخرت میں بڑا عذاب ہے ( سورہ بقرہ آیت 114)۔رد المحتار میں ہے : الواجب ابقاء الوقف على ماكان عليه ۔ وقف کو باقی رکھنا واجب ہے جس پر وہ پہلے تھا( ج6 کتاب الوقف، مطلب لایستبد العامر الا فی اربع، صفحہ 589)۔اسی میں ہے:  " شرط الواقف كنص الشارع فى وجوب العمل به " (ج6 کتاب الوقف صفحہ 589 )۔فتاویٰ ہندیہ میں ہے لا يجوز تغيير الوقف عن هيئته ۔ ترجمہ : وقف کو تغییر کرنا جائز نہیں ہے اس کی صورت سے ( ج 2 الباب الرابع عشر فی المتفرقات صفحہ 490)۔اسی میں ہے : ولا يباع ولا يوهب ولا يورث. ترجمہ: وقف کی زمین نہ خرید وفروخت ہو سکتی ہے نہ کسی کو ہبہ کیا جاسکتا ہے اور نہ اس میں وراثت جاری ہوگی۔( ج 2 کتاب الوقف، وہو مشتمل علی اربعۃ عشر بابا صفحہ 350)۔درمختار میں ہے : فيلزم فلا يجوز له أبطاله ولا يورث عنه وعليه الفتوي ابن الكمال وابن الشحنه . ترجمہ : تو وہ لازم ہو جائے گا اب اس کا ابطال یا وراثت بنانا جائز نہیں، اسی پر فتویٰ ہے، ابن کمال وابن شحنہ۔ (ج 6 کتاب الوقف صفحہ 554)۔ہدایہ آخرین میں ہے : ولا يباع ولا يوهب ولا يورث. ترجمہ : وقف کی زمین نہ خرید وفروخت ہو سکتی ہے نہ کسی کو ہبہ کیا جاسکتا ہے اور نہ اس میں وراثت جاری ہوگی۔( ج1 کتاب الوقف صفحہ 637)۔فتاویٰ رضویہ میں ہے: وہ مسجد یقینا مسجد ہے، شخص مذکور کا اسے حکم دار میں بتانا اور اپنے مورثوں کی ملک ٹھہرانا ظلم و غصب ہے اور واحد قہار کی ملک دبابیٹھنا ہے جب وہ عام طور پرمسجد مشہور ہے، مدتوں سے پنجگانہ جماعتیں جمعے، عیدین، تراویح وغیرہا مثل عام مساجد ہوتی ہیں، کوئی حق ملک اس میں غیر خدا کے لئے ثابت نہیں تو اسے مسلمان تو مسلمان جو غیر مذہب والا بھی دیکھے گا مسجد ہی جانے گا ( ماخوذ جلد 16 صفحہ 320)۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔

07/ ربیع الآخر 1446ھ

11/ اکتوبر 2024ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad