رقم الفتوی : 648
السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کی مرد پرفیوم لگا کر نماز پڑھ سکتا ہے جواب عنایت فرمائیں
سائل : عبد الوکیل گونڈوی
.......................................
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ : آج کے حالات میں بہت سارے علماء و فقہائے کرام نے عموم بلوی و حاجت کی وجہ سے الکحل آمیز دواؤں سے علاج جائز ومباح قرار دیا ہے جبکہ نشہ نہ آتا ہو۔ اسی طرح پرفیوم وغیرہ میں بھی الکحل میلا ہوا ہوتا ہے لہذا اس کے لگانے کی بھی اجازت ہے اور اسے لگا کر نماز پڑھنے کی بھی اجازت ہے۔البتہ بعض علمائے کرام الکوحل والی پرفیوم سے منع فرماتے ہیں تو اس اعتبار سے بچنا بہتر ہے۔ ہم اس کی تائید کے لئے اس مقام پر فقیہ فقید المثال امام احمد رضا قدس سرہ کا ایک فتویٰ پیش کرتے ہیں جس سے یہ مسئلہ روز روشن کی طرح بے غبار ہو کر سامنے آجاتا ہے واضح ہو کہ امام موصوف کا یہ فتویٰ اسپرٹ کے تعلق سے ہے جسے وہ خود خبیث ترین شراب قرار دیتے ہیں۔ آپ کے فتویٰ کے الفاظ یہ ہیں۔"پڑیا کی نجاست پر فتوی دئے جانے میں فقیر کو کلام کثیر ہے ملخص اس کا یہ کہ پڑیا میں اسپرٹ کا ملنا اگر بطریقہ شرعی ثابت بھی ہو تو اس میں شک نہیں کہ ہندیوں کو اس کی رنگت میں ابتلائے عام ہے۔( فتاویٰ رضویہ،جلد 4/ صفحہ 381)۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔
06/ ربیع الآخر 1446ھ
10/ اکتوبر 2024ء
رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_