تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

حدیث کا انکار کرنا کیسا؟ حدیث متواتر کا انکار کرنا کیسا؟

0


حدیث کا انکار کرنا کیسا؟



رقم الفتوی : 658


کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس قول کے بارے میں کہ "میں قرآن تو مانتا ہوں لیکن حدیث نہیں مانتا" کیا یہ کلمہ کفر ہے ؟


     سائل:شھید الاسلام ( آسام)

...............................................

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعونہ تعالیٰ : مطلقا حدیث کا انکار کرنا کفر ہے۔اگر اس نے حدیث متواتر کا انکار کیا تو وہ بھی کفر ہے اور اس کے کفر میں کوئی شک نہیں۔ اس پر علانیہ توبہ واستغفار واجب ہے، اور از سر نو ایمان لائے،بیوی والا ہوں تو تجدید نکاح نئے مہر کے ساتھ کرے۔ اگر مرید ہے تو تجدید بیعت بھی کرے۔ فتاویٰ رضویہ میں ہے: جو شخص حدیث کا منکر ہے وہ نبی صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا منکر ہے اور جو نبی صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا منکر ہے وہ قرآن مجید کا منکر ہے اور جو قرآن مجید کا منکر ہے ﷲ واحد قہار کا منکر ہے اور جو ﷲ کا منکر ہے صریح مرتد کافر ہے اور جو مرتد کافر ہے اسے اسلامی مسائل میں دخل دینے کا کیا حق۔ﷲ عزوجل فرماتا ہے: مااٰتٰکم الرسول فخذوہ ومانھٰکم عنه فانتھوا۔رسول جو کچھ تمہیں دیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو۔ اور فرماتا ہے : فلا وربک لایؤمنون حتی یحکموک فیما شجر بینھم ثم لایجدوا فی انفسھم حرجا مما قضیت ویسلموا تسلیما۔اے نبی! تیرے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک تجھے ہر اخلاقی بات میں حاکم نہ بنائیں پھر اپنے دلوں میں تیرے فیصلہ سے کچھ تنگی نہ پائیں اور اچھی طرح دل سے مان لیں۔( جلد 14/ صفحہ 313)۔اسی میں ہے : حدیث متواتر کے انکار پر تکفیر کی جاتی ہے خواہ متواتر باللفظ ہو یا متواتر المعنٰی،اور حدیث ٹھہرا کر جو کوئی استخفاف کرے تو یہ مطلقاً کفر ہے اگر چہ حدیث احاد بلکہ ضعیف بلکہ فی الواقع اس سے بھی نازل ہو۔( جلد 14/ صفحہ 281)۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔

1/ جمادی الاول 1446ھ

04/ نومبر 2024ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad