تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

نوے لاکھ کو وارثین میں کیسے تقسیم کرے؟

0

 

نوے لاکھ کو وارثین میں کیسے تقسیم کرے؟

رقم الفتوی : 661


السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ 


کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کا انتقال ہو گیا ان کے تین بیٹے دو بیٹیاں ہیں ایک پلاٹ 90 لاکھ کا بک رہا ہے تو ان تین بیٹوں دو بیٹی اور ایک بیوی پر کتنا کتنا حصہ آئے گا

سائل: محمد اشرف رضا ابنِ فضل محمد پوسٹ بجورہ تحصیل حسن پور ضلع امروہہ، یوپی ،الہند

9175892786

.........................................

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعونہ تعالیٰ : صورت مسئولہ میں بر تقدیر صدق سوال "بعد تقديم ما تقدم على الإرث وانحصار ورثة في المذكورين" شوہر کی جائداد منقولہ غیر منقولہ کو چوسیٹ (64) حصے کئے جائیں گے تین بیٹے کو بیالیس (42) حصے، یعنی ہر ایک بیٹا کو چودہ چودہ حصے کر کے ملیں گے۔ دو بیٹی کو چودہ (14) حصے،یعنی ہر ایک بیٹی کو سات سات حصے کر کے ملے گی۔ بیوی کو آٹھ (8) حصے، جب کہ ان کے علاوہ اور کوئی وارث نہ ہو۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : يُوْصِيْكُمُ اللّـٰهُ فِىٓ اَوْلَادِكُمْ لِلـذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ"ترجمہ: بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ۔(پارہ4/ سورہ نساء آیت11)۔

بلفظ دیگر 90 لاکھ میں تین بیٹے کو 5,906,250 ملیں گے۔ یعنی ہر ایک بیٹا کو 1,968,750 اتنے اتنے کر کے ملیں گے۔ اور دو بیٹی کو 1,968,750 ملے گی۔ یعنی ہر ایک بیٹی کو 984,375 اتنے اتنے کر کے ملیں گے۔اور بیوی کو 1,125,000 ملے گی۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔

10/ جمادی الاول 1446ھ

12/ نومبر 2024ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad