تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

ہندو کا غسل و کفن و دفن کرنا کیسا ہے؟ ایسے شخص پر شریعت کا کیا حکم ہے؟

0
ہندو کا غسل و کفن و دفن کرنا کیسا ہے؟




 رقم الفتوی : 662


السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسلہ میں کہ ایک مولوی صاحب ہیں ایک ہندو کے انتقال پر انہوں نے اس ہندو کو نہلایا بھی ہے کپڑا وغیرہ پہنا کر دفنانے بھی گئیں ان کے لیے کیا حکم ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جوآب عنایت فرمائیں 

سائل : محمد سفیان رضا قادری ردولی شریف ضلع فیض آباد متعم ۔ مدرسہ دارالعلوم مخدومیہ ردولی شریف

........................................

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعونہ تعالیٰ : کافر مُردے کے لیے غسل و کفن و دفن نہیں بلکہ ایک چیتھڑے میں لپیٹ کر تنگ گڑھے میں داب دیں،یہ بھی جب کریں کہ اُس کا کوئی ہم مذہب نہ ہو یا اُسے لے نہ جائے، ورنہ مسلمان ہاتھ نہ لگائے نہ اس کے جنازے میں شرکت کرے اور اگر بوجہ قرابت قریبہ شریک ہو تو دُور دُور رہے اور اگر مسلمان ہی اُس کا رشتہ دار ہے اور اس کا ہم مذہب کوئی نہ ہو یا لے نہیں اور بلحاظ قرابت غسل و کفن دفن کرے تو جائز ہے، مگر کسی امر میں سنت کا طریقہ نہ برتے بلکہ نجاست دھونے کی طرح اُس پر پانی بہائے اور چیتھڑے میں لپیٹ کر تنگ گڑھے میں دبا دے، یہ حکم کافر اصلی کا ہے اور مرتد کا حکم یہ ہے کہ مطلقاً نہ اُسے غسل دیں نہ کفن، بلکہ کُتّے کی طرح کسی تنگ گڑھے میں ڈھکیل کر مٹی سے بغیر حائل کے پاٹ دیں۔

صورت مسئولہ میں ایسے شخص کا غسل و کفن و دفن کرنا ناجائز و حرام ہے۔لہذا غسل و کفن و دفن کرنے کی وجہ سے گناہ گار ضرور ہوا اس پر واجب ہے کہ اس گناہ سے علانیہ توبہ کرے اور آئندہ کے لئے ایسا نہ کرنے کا عہد کرے۔البتہ اگر اس نے دینی طور پر اسے کارِ ثواب جان کر ان کا غسل و کفن و دفن کیا یا ان کے لئے دعائے مغفرت کیا تو یہ سب کفر ہے۔ قرآن مقدس میں ہے : وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنْـهُـمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰى قَبْـرِهٖ ۖ اِنَّـهُـمْ كَفَرُوْا بِاللّـٰهِ وَرَسُوْلِـهٖ وَمَاتُوْا وَهُـمْ فَاسِقُوْنَ۔ ترجمہ : اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بیشک اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے۔( سورہ توبہ، آیت 84)۔رد المحتار میں ہے : الدعاء بالمغفرة للكافر كفر لطلبه تكذيب الله تعالي فيما اخبره به.( ج 2/ کتاب الصلاۃ،باب صفۃ الصلاۃ، مطلب فی الدعاء المحرم، صفحہ 236)۔لہذا جس سے یہ گناہ صادر ہوا اس پر توبہ وتجدید ایمان کے بعد تجدید نکاح فرض ہے۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔

10/ جمادی الاول 1446ھ

12/ نومبر 2024ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad