رقم الفتوی : 664
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسںٔلہ میں کہ زید جماعت سے نماز پڑھ رہا تھا اور اسے یہ شک ہوا کہ اس کا وضو ٹوٹ گیا مگر وہ شرمندگی کی وجہ سے پیچھے نہیں ہٹا اور اسے یہ مسئلہ پتہ تھا کہ ناپاکی میں نماز پڑھنے سے انسان کافر ہو جاتا ہے
اس نے یہ خیال کیا کہ انسان کافر ناپاکی میں نماز پڑھنے سے ہوتا ہے بغیر وضو سے نہیں مگر سخت گنہگار ہوتا ہے اس نے نماز پوری پڑھی اور پھر بعد میں وضو بنایا اور نماز کو دہرایا تو کیا اب زید پر کفر کا فتوی لگایا جا سکتا ہے حالانکہ اسے معلوم نہیں تھا
اور کیا اپنی پچھلی ساری نمازوں کو دہرائے گا
سائل : محمد عبدالرحمن جامی پتہ سوار
........................................................
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : اگر واقع ہی زید کا وضو ٹوٹ گیا تھا تو اس پر ضروری تھا کہ وہ باہر نکل آتے لیکن اس نے شرمندگی کی وجہ سے باہر نہیں آیا اور قصداً بے وضو کی حالت میں نماز پڑھ لی تو وہ سخت گناہگار ہوا اس پر لازم ہے کہ توبہ واستغفار کرے۔اور اگر یہ حرکت زید نے استخفاف نماز کے طور پر کی ہے یا بے وضو کی حالت کو جواز نماز کا عقیدہ رکھتے ہوئے کی ہے تب تو یہ کھلا ہوا کفر ہے اس پر توبہ، تجدید نکاح لازم اور از سر نو کلمہ پڑھ کر داخل اسلام ہو بیوی والا ہو تو تجدید نکاح بھی کرے۔ فتاویٰ ہندیہ میں ہے : و اختلف المشائخ رحمهم الله تعالي في كفره قال شمس الائمة الحلوائي الاظهر أنه إذا صلي الي غير القبلة علي وجه الاستهزاء والاستخفاف يصير كافرا و لو ابتلي بذلك لضرورة بأن كان يصلي مع قوم فاحدث و استحيا ان يظهر كتم ذلك و صلي هكذا أو كان يقرب من العدو فقام و صلي وهو غير طاهر قال بعض مشايخنا رحمهم الله تعالي لا يصير كافرا لأنه غير مستهزء. (ج 2/ کتاب السیر، صفحہ 269)۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔
18/ جمادی الاول 1446ھ
20/ نومبر 2024ء
رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_