رقم الفتوی : 666
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ قبر پر پانی چھڑکنا کیسا ہے
سائل : بندئہ خدا
...........................................................
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : فتاویٰ رضویہ میں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں : بعد دفن قبر پر پانی چھڑکنا مسنون ہے اور اگر مرورِ زمان سے اس کی خاک منتشر ہوگئی ہو اور نئی ڈالي گئی یا منتشر ہو جانے کا احتمال ہو تو اب بھی پانی ڈالا جائے کہ نشانی باقی رہے اور قبر کی توہین نہ ہونے پائے بہ علل فی الدر وغیرہ ان لا یذھب الاثر فیمتھن۔( در مختار وغیرہ میں یہ علّت بیان فرمائی ہے کہ نشانی مٹ جانے کے سبب بے حرمتی نہ ہو۔) اس کے لئے کوئی دن معین نہیں ہو سکتا ہے جب حاجت ہو اور بے حاجت پانی کا ڈالنا ضائع کرنا ہے اور پانی ضائع کرنا جائز نہیں،اور عاشورہ کی تخصیص محض بے اصل وبے معنی ہے۔(جلد 9/ صفحہ 372)۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔
28/ جمادی الاول 1446ھ
01/ دسمبر 2024ء
رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

