رقم الفتوی : 671
_السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ_
_کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں زید نے اپنی بہو کو رکھا اس سے نکاح بھی نہیں کیا اسے ایک بچہ بھی پیدا ہوا اب زید کا انتقال ہو گیا ہے تو کیا زید کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی پڑھنا اور اسے مٹی دینا کیسا_
_اور اس نے ایک فتوے کا بھی انکار کیا کہا کہ اس فتوے کو میں
نہیں مانتا_
المستفتی _محمد سہیل رضا قادری__لکھیم پوری انڈیا_
........................................................
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : صورت مسئولہ میں اگر واقع ہی زید نے یہ جملہ کہا تھا کہ "فتوے کو میں نہیں مانتا " تو یہ جملہ کفر ہے۔ اگر اس نے توبہ واستغفار و تجدید ایمان کر لیا تھا تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی کیونکہ وہ مسلمان ہے اور مسلمان کی نماز جنازہ پڑھنا فرض کفایہ ہے اگرچہ وہ کیسا ہی گنہگار ومرتکب کبائر ہو۔سنن ابی داؤد میں ہے:" الصلوات واجبة عليكم علي كل مسلم يموت برا كان أو فاجرا وان هو عمل الكبائر" ( ج1 کتاب الجہاد، باب فی الغزو مع ائمۃ الجور صفحہ 341)۔در مختار مع ردالمحتار میں ہے : وشرطها اسلام الميت قال القهستاني وسبب وجوبها الميت المسلم كمافي الخلاصة(ج 3/باب صلاۃ الجنازہ، مطلب فی صلاةالجنازة،صفحہ 102/103)۔فتاوی ہندیہ میں ہے : وشرطها اسلام الميت. ترجمہ : اسکی یہ ہے کہ میت کا مسلمان ہونا(ج1/ الفصل الخامس فی الصلاۃ علی المیت، صفحہ 162/163)۔
اگر اس نے توبہ واستغفار و تجدید ایمان نہیں کیا تھا تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی پڑھائی جائے گی، اس لئے کہ وہ کفر پر مرا ہے۔قرآن مقدس میں ہے : وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنْـهُـمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰى قَبْـرِهٖ ۖ اِنَّـهُـمْ كَفَرُوْا بِاللّـٰهِ وَرَسُوْلِـهٖ وَمَاتُوْا وَهُـمْ فَاسِقُوْنَ۔ ترجمہ : اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بیشک اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے۔( سورہ توبہ، آیت 84)۔رد المحتار میں ہے : الدعاء بالمغفرة للكافر كفر لطلبه تكذيب الله تعالي فيما اخبره به.( ج 2/ کتاب الصلاۃ،باب صفۃ الصلاۃ، مطلب فی الدعاء المحرم، صفحہ 236)۔بہار شریعت جلد دوم میں ہے : دین اور علما کی توہین بے سبب یعنی محض اس وجہ سے کہ عالمِ علمِ دِین ہے کفر ہے۔ یوہیں عالمِ دین کی نقل کرنا مثلاً کسی کو منبر وغیرہ کسی اونچی جگہ پر بٹھائیں اور اس سے مسائل بطور استہزأدریافت کریں پھر اسے تکیہ وغیرہ سے ماریں اور مذاق بنائیں یہ کفر ہے۔یوہیں شرع کی توہین کرنا مثلاً کہے میں شرع ورع نہیں جانتا یا عالِمِ دِین محتاط کا فتویٰ پیش کیا گیا اس نے کہا میں فتویٰ نہیں مانتا یا فتویٰ کو زمین پر پٹک دیا۔(حصہ 9/صفحہ 468)۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔
5/ جمادی الآخر 1446ھ
07/ دسمبر 2024ء
رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

