تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

نکاح پڑھانے کی اجرت کا حق دار کون ہے ؟ اور کمیٹی والے کا مانگنا مدرسہ و مسجد میں لگانا کیسا ہے؟

0
نکاح پڑھانے کی اجرت کا حق دار کون ہے ؟

رقم الفتوی : 672


السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کی زید مسجد امام ہے اور اس نے نکاح پڑھتا ہے اور اس سے کمیٹی والے کہتے ہیں کہ جو نذرانہ اس میں کا آدھا رقم مدرسے میں دو جب کہ یہ بات طے نہیں تھا لہذا قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں کہ اس رقم کا حق دار کون ہے مدرسے والے یا امام ہے۔


سائل : قسمت علی قادری بہرائچ

.............................................

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعونہ تعالیٰ : نکاح پڑھانے کی اجرت کا حق دار صرف نکاح پڑھانے والا ہے۔نکاح پڑھانے والے کی اجازت کے بغیر نکاح کی رقم کو کمیٹی والے کا مانگنا اور مدرسہ و مسجد میں لگانا شرعاً جائز نہیں ہے اور یہ نکاح پڑھانے والے پر ظلم ہے۔فتاویٰ ہندیہ میں ہے : وفي فتاوى النسفي إذا كان القاضي يتولى القسمة بنفسه حل له أخذ الأجرة وكل نكاح باشره القاضي وقد وجبت مباشرته عليه كنكاح الصغار والصغائر فلا يحل له أخذ الأجرة عليه وما لم تجب مباشرته عليه حل له أخذ الأجرة عليه، كذا في المحيط.( ج3/ كتاب أدب القاضي، الباب الخامس عشر فی اقوال القاضی وما ینبغی للقاضی ان یفعل، صفحہ 345)۔قرآن کریم میں ہے : " وَلاَ تَأْكُلُوْا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ " ترجمہ: آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ۔( سورہ بقرہ، آیت 188)۔ مشکوٰۃ المصابیح میں ہے : قال رسول الله صلی الله عليه وسلم : ألا لاتظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه.(ج1/باب الغصب و العاریة، صفحہ 241)۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_


کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔

11/ جمادی الآخر 1446ھ

14/ دسمبر 2024ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad