تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

وہابی کے لئے مغفرت کی دعا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ وہابی کی نماز جنازہ میں شرکت کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اور ایسے امام کا ذبیحہ اور نکاح کا قاضی بنانا جائز ہے یا نہیں؟

0



وہابی کے لئے مغفرت کی دعا کرنا جائز ہے یا نہیں؟  وہابی کی نماز جنازہ میں شرکت کرنا جائز ہے یا نہیں؟

رقم الفتوی : 676




السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 


کیا فرماتے ہیں علما کرام و مفتیان عظام 

 مسئلہ ذیل میں

 کہ زید امام سنی مسجد میں امامت کرتا ہے اس مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے سنی بھی آتے ہیں اور وہابی بھی آتے ہیں زید

امام نے ایک وہابی کے مرنے پر مغفرت کی دعا کی اور زید امام نے دوسری مرتبہ وہابی کے جنازہ میں شرکت کی حضرت کی بارگاہ میں یہ عرض ہے کہ زید امام پر شریعت کا کیا حکم ہے؟

 اس امام کے پیچھے نمازِ پنجگانہ نماز جمعہ اور نمازِ جنازہ پڑھنے کا کیا حکم ہوگا؟

اور زید امام نکاح بھی پڑھاتا ہے تو نکاح کے لئے اسکو قاضی بنانا اور اس سے نکاح پڑھوانا کیسا ؟ اور یہ زید امام بکرا عید (bakraEid) پر حصّے والی قربانی کی بکنگ بھی کرتا ہے اور جانور بھی ذبح بھی کرتا ہے تو اسکے ذبیحے کا کیا حکم ہوگا؟


قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں

جزاک اللہ خیر

سائل : بکر جیپور

.......................................................

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ تعالیٰ : وہابی، دیوبندی ضروریات دین کے منکر ہیں جس کی بنا پر عرب وعجم کے سیکڑوں علمائے کرام و مفتیان عظام نے انہیں کافر و مرتد قرار دیا اور بالاتفاق فرمایا۔من شك في كفره وعذابه فقد كفر" یعنی جو ان کے عقائد پر مطلع ہوتے ہوئے ان کے کفر و عذاب میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔تو وہابی دیوبندی اپنے عقائد کے سبب مرتد ہیں اگر امام صاحب نے ان کے عقائد پر مطلع ہو کر انہیں مسلمان جانتے ہوئے یا ان کے کفر میں شک کرتے ہوئے یا دینی طور پر اسے کارِ ثواب جان کر ان کے لئے مغفرت کی دعا کی یا ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی تو یہ کفر ہے۔ قرآن مقدس میں ہے : وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنْـهُـمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰى قَبْـرِهٖ ۖ اِنَّـهُـمْ كَفَرُوْا بِاللّـٰهِ وَرَسُوْلِـهٖ وَمَاتُوْا وَهُـمْ فَاسِقُوْنَ۔ ترجمہ : اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بیشک اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے۔( سورہ توبہ، آیت 84)۔رد المحتار میں ہے : الدعاء بالمغفرة للكافر كفر لطلبه تكذيب الله تعالي فيما اخبره به.( ج 2/ کتاب الصلاۃ،باب صفۃ الصلاۃ، مطلب فی الدعاء المحرم، صفحہ 236)۔

لہذا امام صاحب پر توبہ وتجدید ایمان کے بعد تجدید نکاح فرض ہے۔اگر امام صاحب مذکورہ بالا چیزیں کر لے تو وہ امام کے لائق ہے اور ان کے پیچھے نماز پنجگانہ نماز جمعہ اور نمازِ جنازہ پڑھنا جائز،اور ان کا ذبیحہ حلال ہے،اور حصّے والی قربانی کا حصہ بکنگ کرانا بھی جائز،اور نکاح کا قاضی بنانا بھی جائز،ورنہ ان کے پیچھے نماز پنجگانہ نماز جمعہ اور نمازِ جنازہ پڑھنا جائز نہیں، اور ان کا ذبیحہ مردار ہے، اور ان کے پاس بکرا عید (bakraEid) 

کے حصّے والی قربانی کا بکنگ کرانا بھی جائز نہیں۔اور وہ قربانی ادا نہ ہو گی۔اور نکاح کا قاضی بنانا بھی جائز نہیں۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔

1/ رجب المرجب 1446ھ

2/ جنوری 2025ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad