رقم الفتوی : 677
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے ذیل کے بارے میں کہ
ایک اسلامی بہن کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے خاوند سے سو روپیہ مانگاجس پر بحث شروع ہو گئی اور خاوند کو غصہ آگیا۔۔اس نے طلاق دے دی اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ میں نا اب رکھوں گا نا آئندہ ۔۔اور تین بار دہرایا طلاق دی اور
سات مہینے کا بچہ بھی ہے
اور لڑکی کے گھر والے اس وجہ سے کہہ رہے ہیں کہ اس حالت میں طلاق نہیں ہوتی
تو اب یہ بتائیں کہ طلاق تو ہو گئی نا یا نہیں
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل : محمد نسیم احمد قادری
..........................................
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب : غصے کی حالت میں ہی طلاق دی جاتی ہے اگر واقع ہی شوہر نے تین طلاقیں دی ہے تو طلاق مغلظہ واقع ہوگئی ہے چاہئے بچہ چھوٹا ہو یا بڑا طلاق واقع ہونے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔اب عورت مرد پر حرام ہو گئی ہے اور بغیر حلالہ کے رکھنا جائز نہیں۔اور ان پر فرض ہے کہ فوراً فوراً جُدا ہو جائیں ورنہ زنا ہے اور دونوں کو عذابِ جہنّم وغضبِ جبّار کا استحقاق ہے۔قرآن مجید میں ہے: فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗؕ۔ترجمہ: پھر اگر تیسری طلاق دی اس کے بعد وہ اس سے حلال نہ ہو گی جب تک دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرے (پارہ 2/ سورہ بقرہ آیت230)۔ فتاویٰ ہندیہ میں ہے: ان کان الطلاق ثلاثا لم تحل له حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا و یدخل بها ثم یطلقها أو یموت عنها ۔یعنی اگر دوسرے شوہر نے بغیر ہمبستری کے طلاق دی یا مرگیا تو حلالہ صحیح نہ ہوگا ( ج 1/ کتاب الطلاق صفحہ 473)۔حلالہ کی صورت یہ ہے کہ عدت گزرنے کے بعد وہ عورت کسی سنی صحیح العقیدہ سے صحیح نکاح کرے دوسرا شوہر اس کے ساتھ کم سے کم ایک بار ہمبستری کرے پھر وہ مرجائے یا طلاق دیدے تو دوبارہ عدت گزارنے کے بعد وہ زید سے نکاح کر سکتی ہے اگر شوہر ثانی نے بغیر ہمبستری طلاق دیدی یا مرگیا تو حلالہ صحیح نہیں ہوگا كما في حديث العسيلة۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔
1/ رجب المرجب 1446ھ
2/ جنوری 2025ء
رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

