رقم الفتوی : 679
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
بعدہ گزارش کلام یہ ہیکہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلئہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کسی یہاں کوئی موت ہو جائے تو اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کے ہمارے نوجوان اس لاش کی تصویر کھینچتے ہیں غسل دینے سے پہلے یا کفن دینے کے بعد چاہے وہ میت عورت کی ہو یا مرد تصویر کھینچ کر اسٹاگرام میں لگا دیا جاتا ہے یا مرنے والے کے بیٹے یا رشتے دار کے پاس بھیجا جاتا ہے کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں شریعت کی روشنی میں جواب عطا فرمائیں مہربانی ہوگی ۔۔۔دیگر گزارش کلام یہ ہیکہ میت کو کفن دینے کے بعد گھر میں یا جنازہ گاہ میں کچھ عورتیں یا مرد آتے ہیں اور آنے والوں کو میت کا چہرہ دیکھا یا جاتا ہے چاہے وہ میت عورت کی ہو یا مرد کی دونوں صورتوں میں شریعت کیا حکم ہے برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں جواب عطا فرمائیں میت کا چہرہ دیکھا سکتے ہیں یا نہیں ۔۔فقط وسلام اگر لکھنے میں غلطیاں ہو تو اصلاح فرمائیں مہربانی ہوگی۔
العارض آپکا خدمت گزار بندئہ حقیر محمد نجم الدین نوری لاھو گچھ کچو باری ہاٹ بدھان نگر ویسٹ بنگال
...........................................
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : میت کی تصویر کھینچ کر اسٹاگرام و فیس بک پر ڈالنا و اسٹیٹس لگانا اور رشتہ دار وغیرہ کے پاس بھیجنا ناجائز و حرام ہے۔ ہاں اگر قانونی ضرورت پڑے تو کھینچنا مباح ہے مثلاً بینک یا پولیس وغیرہ میں دینا۔ بخاری شریف میں ہے : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون" حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیشک نہایت سخت عذاب روز قیامت تصویر بنانے والوں پر ہے۔ ( جلد 2/ کتاب اللباس، باب التصاویر، صفحہ 880 )۔فتاویٰ رضویہ میں ہے : حضور سرور عالم صلی للہ تعالی علیہ وسلم نے ذی روح کی تصویر بنانا ،بنوانا، اعزازا اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا ہے اور اس پر سخت سخت وعیدیں ارشاد کیں اور ان کے دور کرنے مٹانے کاحکم دیا۔ ( جلد 21 صفحہ 421)۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ " ترجمہ: گناہ اور عدوان پر مدد نہ کرو۔( سورہ مائدہ آیت 2)۔وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
(ا)
عورت اور مرد کو اپنے محارم کے یہاں تعزیت کیلئے جانے کی اجازت ہے اور میت کے چہرہ کو دیکھنے کی بھی اجازت ہے جبکہ منکرات شرعیہ سے خالی ہو۔ فتاویٰ رضویہ میں ہے : اصل کلی یہ ہے کہ عورت کا اپنے محارم رجال خواہ نساء کے پاس ان کے یہاں عیادت یا تعزیت یا اور کسی مندوب یا مباح دینی یا دنیوی حاجت یا صرف ملنے کے لئے جانا مطلقا جائز ہے جبکہ منکرات شرعیہ سے خالی ہو مثلا بے ستری نہ ہو، مجمع فساق نہ ہو۔ تقریب ممنوع شرعی نہ ہو۔( جلد 22/ صفحہ 223)۔عورت اور مرد کو اپنے نامحارم کے یہاں جانے کی اجازت نہیں۔عورت کو نا محرم مرد کا چہرہ، یا مرد کو نامحرم عورت کا چہرہ دیکھنے کی اجازت نہیں۔ فتاویٰ رضویہ میں ہے : اجانب کے یہاں جہاں کے مرد و زن سب اس کے نامحرم ہوں شادی غمی زیارت عیادت ان کی کسی تقریب میں جانے کی اجازت نہیں اگر چہ شوہر کے اذن سے، اگر اذن دے گا خود بھی گنہگار ہوگا۔( جلد 22/صفحہ 223)۔
لہٰذا عورت اور مرد کو اپنے محارم کی میت میں جانا اور دیکھنا جائز ہے۔ مگر عورتوں مردوں کو نامحارم میت کو دیکھنا ناجائز و گناہ ہے۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔
1/ رجب المرجب 1446ھ
2/ جنوری 2025ء
رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

