تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

اگر بیوی ماں باپ کے یہاں آئی تو طلاق واقع ہو جائے گی؟

0


اگر بیوی ماں باپ کے یہاں آئی تو طلاق واقع ہو جائے گی؟

رقم الفتوی : 681


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

              

              کیا فرماتے ہیں علمائے اہل سنت مسئلہ ذیل کے بارے میں ۔۔۔۔۔

زید اور ہندہ میاں بیوی ہیں اور دونوں سسرال میں موجود ہیں کسی بات پر میاں بیوی میں جھگڑا ہوتا ہے زید نے اپنی بیوی ہندہ سے کہا کہ اب اگر دوبارہ تم یہاں پر آئی تو تم پر طلاق

۔۔۔۔۔۔ دونوں اپنے گھر وآپس آگئے اب زید پریشان ہے کہ ہندہ کو دوبارہ کیسے بھیجوں وہاں پر اس کے ماں ہیں باپ ہیں بھائی ہیں اگر کسی کا انتقال ہو جائے تو بھیجا کیسے جائے یا اگر بھیج ہی دیا تو طلاق کی کیا صورت ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔تمامی علمائے اہل سنت کی بارگاہ میں بہت ہی ادب کے ساتھ عرض ہے کہ اس مسئلہ میں رہنمائی فرماٸیں بڑی نوازش ہوگی۔۔۔۔۔۔۔

ساٸل۔۔۔۔ محمد عارف رضا حشمتی۔۔۔

.........................................

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ تعالیٰ : ہاں اگر بیوی وہاں گئی تو طلاق واقع ہو جائے گی۔اگر چاہتے ہیں کہ طلاق واقع نہ ہو تو سسرل ساس کے گھر پر نہ بھیجے بلکہ سسرال والے کے گاؤں میں کسی دوسرے کے گھر بھیج دے بیوی پر طلاق نہیں پڑے گی۔ہدایہ میں ہے : واذا اضافه الي شرط وقع عقيب الشرط مثل أن يقول لامراته أن دخلت الدار فانت طالق و هذا بالاتفاق"(ج2/ کتاب الطلاق، باب الایمان الطلاق، صفحہ484)۔فتاویٰ ہندیہ میں ہے : ألفاظ الشرط ففي هذه الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت اليمين.و لو دخلت كلمة كلما على نفس التزوج بأن قال كلما تزوجت امرأة فهي طالق أو كلما تزوجتك فأنت طالق يحنث بكل مرة وان كان بعد زوج آخر هكذا في غاية السروجي ۔ ( ج 1/،کتاب الطلاق ، الباب الرابع، الفصل الاول فی الفاظ الشرط، صفحہ 415)۔

وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی مظہر حسین سعدی رضوی برکاتی،خادم سعدی دار الافتاء،متوطن: نل باڑی، سونا پور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال،الہند۔

15/ ربیع الآخر 1446ھ

19/ اکتوبر 2024ء

 رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎_

Post a Comment

0 Comments

Top Post Ad

Below Post Ad