رقم الفتوی : 685
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ مزار پر اور عورت کا جانا اور جا کر کے مزار کے ارد گرد مثل خانہ کعبہ کے طواف کرنا مزار کو چومنا کیسا ہے مدلل جواب عنایت فرمائیں.
سائل : بندئہ خدا
...........................................
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : عورتوں کو مزار پر جانا جائز نہیں،اور مثل خانہ کعبہ کے طواف کرنا بھی جائز نہیں۔اور بوسہ بھی نہ دے۔فتاویٰ رضویہ میں ہے : مزار کو نہ ہاتھ لگائے نہ بوسہ دے اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے اور سجدہ حرام ۔ (جلد 9/ صفحہ 512)۔ قبر کو بوسہ اور ہاتھ لگانے کے بارے میں جمہور علماء مکروہ جانتے ہیں، تو اس سے احتراز ہی چاہئے، اشعۃ اللمعات میں ہے :مسح نہ کند قبررا بدست وبوسہ نہ دہدآں را۔قبر کو ہاتھ نہ لگائے، نہ ہی بوسہ دے۔قبر والدین کو بوسہ دینے کے بارے میں ایک روایت بیہقی ذکر کرتے ہیں مگر صحیح یہ ہے کہ ناجائز ہے۔مگر راجح یہ کہ ممنوع ہے۔ مولانا علی قاری منسک متوسط میں تحریر فرماتے ہیں :الطواف من مختصات الکعبۃ المنیفۃ فیحرم حول قبور الانبیاء والاولیاء۔طواف کعبہ کی خصوصیات سے ہے انبیاء واولیاء کی قبروں کے گرد حرام ہوگا۔(جلد 9/ صفحہ 516)۔
۔وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

