رقم الفتوی : 691
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید حرام کی کمائی کرتا ہے اور پابندی سے اپنے محلے کے امام صاحب کو دعوت دیتا ہے اور امام صاحب اس کے گھر دعوت کھانے بھی جاتے ہیں تو ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے والے کی نماز کا کیا حکم ہے؟
الستفتی: اشرف رضا کشن گنج بہار
..........................................
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : امام صاحب کا حرام کمانے والے کے یہاں نہ کھانا بہتر ہے خصوصاً عالم ومقتدا کو، اور فتویٰ اسی پر ہے کہ جب تک کسی خاص مال کی حرمت معلوم نہ ہو منع نہیں۔تو ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے۔فتاویٰ ہندیہ میں ہے : به ناخذ مالم نعرف شیئا حرام بعینه ۔ ترجمہ:ہم اسی کو لیتے ہیں جب تک کسی معین شیئ کا حرام ہونا ہمیں معلوم نہ ہو۔ ( ج5/ کتاب الکراہیۃ ، الباب الثانی عشر، صفحہ 342)۔فتاویٰ رضویہ میں ہے : سود خوار، بے نمازی، شرابی، مخنث کسی کے ساتھ کھانا نہ چاہئے خصوصا شرابی کہ اس کے ہاتھ اور منہ پاک ہونے کا کچھ اعتبار نہیں۔ ( جلد 21/ صفحہ 674)۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_

