رقم الفتوی : 693
السلام علیکم ورحمۃاللہ و برکاتہ
امید ہے آپ خیریت سے ہونگے ❤️
مفتی صاحب کی بارگاہ میں سوال ہے
١ - راکھی ( رکشابندھن ) باندھنا کیسا ہے
خود کو باندھنا کیسا ہے ؟ اور دوسروں کو باندھنا کیسا ہے
٢ - کسی غیر مسلم کو بھائی بنانا کیسا ہے ؟
ان کی جو رسم ہے وہ سب کرنا جیسے میتھائی دینا ، ناریل دینا وغیرہ ۔۔۔
یہ سب کرنا کیسا ہے اس کا قرآن اور حدیث سے جواب دیں بڑی مہربانی ہوگی جمعہ سے پہلے دیں حضور 🙏
سائل کا نام : شیر محمد قادری ،راجستھان
.....................................
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ : راکھی دوسرے کو باندھنا یا خود کو بندھوانا حرام و ناجائز فاسق و فاجر گناہگار ہے۔ فتاویٰ شارح بخاری میں ہے : جن مسلمان عورتوں نے ہندؤوں کو یہ ڈورا باندھا یا جن مسلمان مردوں نے ہندو عورتوں سے یہ ڈورا بندھوایا فاسق و فاجر گنہگار مستحق عذاب نار ہوئے۔(ج 2/کتاب العقائد، باب الفاظ الکفر، صفحہ 566 )۔
( ا)
کسی غیر مسلم کو بھائی بنانا ناجائز و گناہ ہے ہے اس لئے کہ غیر مسلم سے میل جول رکھنا اشد حرام ہےجو مسلمان ہندوں کو اپنا دوست رکھتے ہیں تو وہ بھی انہیں میں سے ہیں۔ اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا لَا تَتَّخِذُوٓا آبَاءَكُمْ وَاِخْوَانَكُمْ اَوْلِيَآءَ اِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْاِيْمَانِ ۚ وَمَنْ يَّتَوَلَّـهُـمْ مِّنْكُمْ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الظَّالِمُوْنَ۔ ترجمہ :اے ایمان والو! اپنے باپ اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ سمجھو اگر وہ ایمان پر کفر پسند کریں،اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی کرے گا تو وہی ظالم ہیں۔( سورہ توبہ، آیت 23)۔
اللہ تعالیٰ اور ایک جگہ ارشاد فرماتا ہے : وَمَنْ يَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْ. ترجمہ : اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے.(پارہ 6/ سورہ مائدہ، آیت 51) اللہ تعالیٰ دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے : وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ. ترجمہ : اور ظالموں کی طرف نہ جھکو کہ تمہیں آگ چھوئے گی۔ ( پارہ 12 سورہ ہود آیت 113) اللّٰہ تعالیٰ تیسری جگہ ارشاد فرماتا ہے : وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلاَ تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ. ترجمہ: اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔( پارہ 7 سورہ انعام آیت 68) تفسیرات احمدیہ میں اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : دخل فيه الكافر والمبتدع والفاسق والقعود مع كلهم ممتنع. ترجمہ: ظالموں کی قوم سے مراد عام ہے یعنی ہر مبتدع، فاسق، اور کافر اس میں شامل ہے۔( صفحہ 388)۔مسلم شریف میں ہے : فاياكم واياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم۔ ترجمہ: تم ان سے دور رہنا وہ تم سے دور رہیں کہیں وہ تم کو گمراہ نہ کریں اور تم کو فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ ( ج 1 باب فی الضعفاء والکذابین صفحہ 10)جامع الاحادیث الجامع الصغیر وزوائدہ والجامع الکبیر میں ہے : قال النبي صلى الله عليه وسلم فلاتؤاكلوهم ولاتشاربوهم ولاتجالسوهم ولاتصلواعليهم ولا تصلوا معهم۔ ترجمہ: نہ ان کے ساتھ کھانا کھاؤ، اور نہ ان کے ساتھ پانی پیو، نہ ان کے پاس بیٹھو،نہ ان کے ساتھ نمازپڑھو، نہ ان کے جنازہ کی نماز پڑھو۔ ( جلد 2 صفحہ 466 )۔حدیث شریف میں ہے: من تشبه بقوم فهو منهم۔ ترجمہ:جو جس قوم سے تشبہ رکھے وہ انہیں ہی میں سے ہے(سنن ابو داؤد،کتاب الباس، صفحہ 559 )۔
(ب)
اگر وہ ان کی مذہبی شعار کو اپناتا ہے اور وہ سب کچھ کرتا ہے تو یہ مطلقاً کفر ہے۔ مذہبی شعار کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ چیز ان کے مذہب میں عبادت ہو یا یہ چیز ان کے مذہب کی علامت ہو۔ جیسے بتوں کو پوجنا، قشقہ لگانا، چوٹی رکھنا، زنار باندھنا وغیرہ۔اگر وہ قومی شعار کو اپناتا ہے اور وہ سب کچھ کرتا ہے تو یہ حرام و گناہ ہے۔ قومی شعار کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک وقتی رسم ہو۔ جیسے ہولی کھیلنا، راکھی باندھنا وغیرہ۔
وﷲ سبحٰنہ وتعالیٰ اعلم_
19/ صفر المظفر 1447ھ

