تلاش کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہاں ٹائپ کریں۔

13/14 sal ke bachon ko saf se hatana kaisa hai____تیرہ چودہ سال کے بچوں کو صف سے ہٹانا کیسا ہے؟

1

13/14 sal ke bachon ko saf se hatana kaisa hai____تیرہ چودہ سال کے بچوں کو صف سے ہٹانا کیسا ہے؟


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں تیرہ چودہ سال کا بچہ جو نماز کے تمام ارکان جانتے ہیں اور قرآن پاک کے مخارج بھی صحیح ادا کرتے ہیں ایسے بچے کو مقتدی بیچ صف سے نکال کر کنارے یا پیچھے کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ صف منقطع ہوجاتی ہے نماز کتنے سال میں فرض ہوتی ہے قرآن پاک وحدیث شریف کی روشنی میں مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں 

المستفتی : سعید الرحٰمنَ نوری ساکن دھولا باڑی تھانہ ٹھاکر گنج ضلع کشنگنج بہار

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ تعالیٰ

جو بچہ سمجدار ہو اور نماز کو جانتا ہو اسے صف میں کھڑا ہونا صحیح اور اسکی نماز بھی صحیح ہے اور اسے صف سے ہٹانا محض جہالت ہے فتاویٰ رضویہ میں ہے : اسے صف سے دور یعنی بیچ میں فاصلہ چھوڑ کر کھڑا کرنا تو منع ہے فان صلاۃ الصبی الممیز الذی یعقل الصلاۃ صحیحة قطعا،وقد امرالنبی صلی اللّٰه تعالى علیه وسلم بسد الفرج والتراص فی الصفوف ونھی عن خلافه بنھی شدید" کیونکہ وہ بچہ جو صاحب شعور ہو اور نماز کو جانتا ہو اس کی نماز بالیقین صحیح ہے اورنبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے صف کے رخنہ کو پر کرنے اور اس میں مل کر کھڑے ہونے کا حکم دیا ہے اور اس کے خلاف سے سخت منع فرمایا ہے۔اور یہ بھی کوئی ضروری امر نہیں کہ وہ صف کے بائیں ہی ہاتھ کو کھڑا ہو علماء اسے صف میں آنے اور مردوں کے درمیان کھڑے ہونے کی صاف اجازت دیتے ہیں۔۔

درمختارمیں ہے: لو واحداً دخل فی الصف"اگر بچہ اکیلا ہو توصف میں داخل ہوجائے۔مراقی الفلاح میں ہے : ان لم یکن جمع من الصبیان یقوم الصبی بین الرجال" اگر بچے زیادہ نہ ہوں تو بچہ مردوں کے درمیان کھڑا ہو جائے۔بعض بے علم جو یہ ظلم کرتے ہیں کہ لڑکا پہلے سے داخل نماز ہے اب یہ آئے تو اسے نیت بندھا ہوا ہٹا کر کنارے کر دیتے اور خود بیچ میں کھڑے ہو جاتے ہیں یہ محض جہالت ہے، اسی طرح یہ خیال کہ لڑکا برابر کھڑا ہو تو مرد کی نماز نہ ہوگی غلط وخطا ہے جس کی کچھ اصل نہیں۔فتح القدیر میں ہے : اما محاذاۃ الامرد فصرح الکل بعدم افسادہ الامن شذولامتمسک له فی الروایة کما صرحوا به الروایة کما صرحوا به ولا فی الدرایة" بے ریش بچے کے محاذی ہونے پر تمام علماء نے تصریح کی ہے کہ نماز فاسد نہ ہوگی مگر شاذ طور پر کوئی فساد نماز کا قائل ہے اور اس کے لئے کوئی دلیل نہ روایت میں ہے جیسا کہ فقہا نے اس کی تصریح کی ہے اور نہ ہی درایت میں ہے۔( جلد 7 صفحہ 51)۔

واللہ تعالیٰ اعلم وعلمہ جل مجدہ اتم واحکم

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ

حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی ،خادم سعدی دار الافتاء، متوطن: نل باڑی، سوناپور ہاٹ، اتردیناجپور، ویسٹ بنگال، الہند

*3/ شعبان المعظم 1442ھ

*17/ مارچ 2021ء*

 *_رابطــــہ نمبــــر📞 8793969359☎*_ 

〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰


Post a Comment

1 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad